فوج کو سیاسیت سے دور رکھا جائے ، جنرل باجوہ

730

 

اسلام آباد( نمائندہ جسارت)سابق وزیر اعظم اورن لیگ کے قائدنواز شریف کی تقریر نے ملک کے کئی حلقوں میں ہلچل مچادی ہے۔فوجی قیادت نے وزیراعظم عمران خان اور پارلیمانی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے۔آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ اور انٹرسروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی ) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمیدنے سیاسی قیادت پر واضح کیا کہ فوج کاملک میں کسی بھی سیاسی عمل سے براہ راست یا بالواسطہ تعلق نہیں اور اس کے علاوہ انتخابی اصلاحات، نیب اور سیاسی معاملات میں فوج کا کوئی عمل دخل نہیں، یہ سارے کام سیاسی قیادت کے ہی ہیں۔عسکری قیادت نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر فوج ہمیشہ سول انتظامیہ کی مدد کرتی رہے گی۔ ملاقات میں گلگت بلتستان کے انتظامی امور اور قومی سلامتی کے معاملات پر بھی بات چیت کی گئی۔ذرائع کے مطابق اس ملاقات
میں عسکری قیادت کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیاکہ ملک میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے قومی ایکشن پلان پر تیز تر یا مؤثر عملدرآمد ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر ایکشن پلان کے مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکتے، حال ہی میں پیش آنے والے فرقہ واریت کے واقعات کی وجوہات کا بھی جائزہ لیا گیا اور مذہبی آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے زور دیا گیا تا کہ دشمن اس صورت حال سے فائدہ نہ اٹھائے کیونکہ ملک دشمن ایجنسیاں پاکستان میں بد امنی کے لیے سازشیں کرتی رہتی ہیں۔علاوہ ازیںوزیراعظم کی زیرصدارت پارٹی اور حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہواجس میں حکومت نے اپوزیشن کی قرارداد پر بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ اجلاس سے پہلے پاک فوج کو بدنام کرنا بھارتی سازش کا حصہ ہے اور ن لیگ نے ایک بار پھر بھارت کے ایجنڈے کو فروغ دیا ہے اور ایک بار پھرلندن میں بیٹھا مفرور شخص ملکی اداروں کو بدنام کر رہا ہے، نواز شریف کی تقریر اور ٹائمز آف انڈیا میں چھپی خبر ایک ایجنڈے کی عکاس ہے، ان کی تقریر کے بعد پاکستانی اداروں کے خلاف بھارتی میڈیا زہر اگل رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اے پی سی میں بیٹھے چہروں اور ان کے ذاتی مقاصد سے قوم آگاہ ہے، پہلے ہی بتا دیا تھا یہ سارے اپنے مفادات کی خاطر اکٹھے ہوجائیں گے، اپوزیشن کی اے پی سی ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش تھی، اپوزیشن کی اداروں پر تنقید اپنی کرپشن سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، ملک کے تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک ایک پوری لابی پاک فوج کے خلاف سرگرم عمل ہے، بھارت پاکستانی اداروں اور ملک میں عدم استحکام سمیت جنرل اسمبلی اجلاس سے قبل دنیا کی توجہ کشمیرسے ہٹانا چاہتا ہے۔عمران خان نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف کی تقریر مجھے کیوں نکالا کا پارٹ ٹو تھی، تقریر کے ذریعے ان کی اصلیت پوری قوم کے سامنے آئی، احتساب کا عمل جاری رہے گا، نہ پہلے بلیک میل ہوئے نہ اب ہوں گے، ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی سازش ناکام بنادیں گے۔