اسلام آباد میں عظمت صحابہؓ و اہل بیتؓ مارچ، گستاخان کیخلاف ازخود نوٹس کا مطالبہ

417

اسلام آباد (صباح نیوز) متحدہ سنی کونسل کے زیراہتمام جمعرات کو ہزاروں افراد نے عظمت صحابہؓ و اہل بیتؓ مارچ کیا پارلیمینٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک اسلام آباد میں جلسہ ہوا مارچ میں جڑواں شہر اور قریبی اضلاع سے قافلے شریک ہوئے، حکومت کی طرف سے سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے ۔شرکاء مار چ سے خطاب کرتنے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے واضح کیا ہے کہ صحابہ کرامؓ کی شان ہمارے لیے سرخ لکیر ہے جو اس لکیر کو ہاتھ لگائے گا وہ ناقابل برداشت ہوگا۔ مغرب کی غلامی کے لیے پارلیمنٹ کو پاؤں تلے روندا گیا ہے حکومتی قانون سازی کے مطابق اب اسلام آباد کے عوام مدرسے مساجد سکول اور اسپتال کے لیے جائیداد وقف نہیں کرسکتے مارچ میں مختلف دینی جماعتوں کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ توہین صحابہ و اہلبیتؓ کرنے والوں کے خلاف قانون سازی کی جائے۔ ہم پارلیمنٹ کے سامنے کھڑے ہوکر قانون سازی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ عدالت عظمیٰسے توہین صحابہ پر ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ توہین صحابہ کے سینکڑوں مقدمات درج ہیں پاکستان کی سرزمین پر صحابہ کرام واہلبیت عظام کی توہین کو روکنے کے لیے بریلوی دیوبندی اور اہلحدیث تینوں مکاتب فکر ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔ حکومت پاکستان وزیراعظم پاکستان اور مقتدر حلقے گستاخیوں میں ملوث افراد کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں کررہے ہم مزید وقت نہیں دے سکتے،مقدس شخصیات کی توہین کے بارے میں قانون میں کمزوری دور کرکے مؤثر قانون سازی کی جائے، جلسوں کے ذریعے کاروباری زندگی کو معطل کرنے پر پابندی لگائی جائے، پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں مدارس اور مساجد سے متعلق بل منظور ہوا وہ قبول نہیں ان خیالات کااظہار اہلسنت والجماعت پاکستان کے سربراہ مولانامحمداحمدلدھیانوی،جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما سنیٹر مشتاق احمد،جے یوآئی پنجاب کے امیر ڈاکٹر قاری عتیق الرحمن،جے یوآئی س کے راہنما مولاناحامدالحق حقانی،متحدہ سنی کونسل کے صدر مولاناقاضی عبدالرشید،معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر عادل خان، جمعیت اہلحدیث کے مرکزی رہنما مولاناحافظ مقصود،جے یو پی کے رہنما حافظ عامر شہزاد ،انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے مرکزی رہنما رکن پنجاب اسمبلی مولاناالیاس چنیوٹی،پاکستان راہ حق پارٹی کے رکن پنجاب اسمبلی مولانامعاویہ اعظم ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مولانا محمد احمد لدھیانوی نے کہاکہ سپریم کورٹ وزیراعظم اور پارلیمنٹ سے مخاطب کرکے کہتا ہوں یہاں پر ایک گستاخ نہیں تین سو ایف آئی آر ہیں ۔صوبہ سندھ کی ہزاروں کے قریب ایف آئی آر ہیں۔ ملک میں صحابہ کرامؓ اور ازواج مطہراتؓ کی توہین کی گئی ۔ چیف جسٹس پاکستانکب تک خاموش رہیں گے عظمت صحابہؓ کے لیے کب قانون سازی ہوگی ۔