افغان نائب صدر حملے میں بچ گئے ،10 ہلاک ،16 زخمی

218
کابل،نائب افغان صدر کے قافلے پر حملے کے بعد جائے وقوع پر تباہی پھیلی ہوئی ہے 

کابل،دو حا،اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح دارالحکومت کابل میں اپنے قافلے پر ہونے والے بم دھماکے میں معمولی زخمی ہو گئے جبکہ دھماکے میں10 افراد ہلاک اور 16 زخمی ہو گئے۔ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں نائب صدر کے محافظ بھی شامل ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق نائب صدر امراللہ صالح نے فیس بک پر شیئر کی گئی ایک وڈیو میں کہا ہے کہ دارالحکومت کابل میں بدھ کی صبح ہونے والے بم دھماکے میں ان کے قافلے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ گاڑی میں اپنے بیٹے کے ساتھ گھر سے دفتر کی طرف جا رہے تھے جس کے نتیجے میں ان کے بائیں ہاتھ اور چہرے پر زخم آئے لیکن وہ اور ان کا بیٹا ٹھیک ہیں تاہم ان کے کچھ محافظ زخمی ہوئے۔ وزارت صحت کے ترجمان اکمل ثمثور نے بتایا کہ کابل ہسپتال میں ابھی تک10 نعشیں اور 12 زخمی لائے گئے ہیں۔ خودکش حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور زخمیوں سمیت لاشوں کو ہسپتال منتقل کرنے کے ساتھ ہی حملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ افغان نائب صدر کے قافلے پر خودکش حملہ اس قدر شدید تھا کہ اردگرد کی دکانیں اور سڑک پر کھڑی گاڑیاں تک تباہ ہو گئیں۔دوسری جانب ابھی تک کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔امراللہ صالح صدر اشرف غنی کے پہلے نائب صدر اور سرور دانش دوسرے نائب صدر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔پاکستان نے افغانستان کے پہلے نائب صدر امر اﷲ صالح کے قافلے پر دہشت گرد حملہ کی سخت مذمت کی ہے۔ بدھ کو ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے اپنے ایک ٹویٹ میں افغانستان کے نائب صدر کے کانوائے پر دہشت گرد حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات اطمینان بخش ہے کہ امر اﷲ صالح حملے میں محفوظ رہے۔ ترجمان نے دہشت گرد حملے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔علاوہ ازیںافغان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ بین الافغان امن مذاکرات جیلوں سے تمام قیدیوں کی رہائی کی صورت میں ہی شروع ہوں گے۔ایرانی ٹی وی کے مطابق قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے کہا ہے کہ ابھی تک طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل نہیں ہوا ہے۔ترجمان نے کہا کہ طالبان کے باقی قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور طالبان کی مذاکراتی ٹیم گفتگو کے لیے تیار ہے تاہم پہلے قیدیوں کو آزاد کرنا پڑے گا۔ افغان طالبان کی مذاکراتی ٹیم کے نائب سربراہ شیر محمد عباس استانکزئی نے فرانس اور آسٹریلیا کی جانب سے طالبان کے بعض قیدیوں کی رہائی کی مخالفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ممالک افغانستان کے مسائل میں مداخلت کا حق نہیں رکھتے۔