جمال خاشقجی قتل کیس: سعودی عدالت کا فیصلہ شفاف نہیں، اقوام متحدہ

615

ریاض: اقوام متحدہ نے ترک صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس میں جاری ہونے والے فیصلے کو ‘غیر شفاف ‘ قرار دے دیا۔

اقوام متحدہ کے کمیشن فار ہیومن رائٹس کے ترجمان روپرٹ کولوائل نے کہا کہ سعودی عدالت کی جانب سے جمال خاشقجی قتل کیس میں جو فیصلہ جاری کیا ہے اس میں شفافیت نہیں ہے، سعودی عدالت کا فیصلہ جعلی انصاف کے مترادف ہے جبکہ قتل کے اصل منصوبہ سازوں کو سزا نہیں دی گئی ہے۔

ترجمان اقوام متحدہ کمیشن فار ہیومن رائٹس نے مزید کہا کہ جمال خاشقجی کا قتل ایک بہیمانہ اور سفاک جرم تھا، سعودی عدالت نے اس کیس میں اصل مجرموں کو بچا کر دیگر لوگوں کو سزا سنا دی، اس کیس کی جس طرح سے کارروائی مکمل کی گئی ہے وہ قابل اعتبار نہیں ہے۔

Trump vows 'severe punishment' if journalist Jamal Khashoggi was killed by  Saudis | US & World News | foxcarolina.com

دوسری جانب ترک حکومت کے ترجمان فہرتین آلتون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جس طرح سعودی عدالت نے خاشقجی کیس کا فیصلہ سنایا اس پر ترکی اور بین الاقوامی برادری کو تشویش ہے کیونکہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جمال خاشقجی کی لاش سے متعلق سعودی عرب نے کوئی واضح بیان نہیں دیا ہے، آیا قتل کا سارا منصوبہ سعودی عرب نے انجام دیا یا مقامی لوگ بھی اس قتل میں شامل تھے۔

فہرتین آلتون نے کہا کہ جمال خاشقجی قتل کیس میں شہادتوں اور ثبوتوں کو ضائع کیا گیا اور اب سعودی عرب تفتیش میں تعاون نہیں کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خشوگی کو 2 اکتوبر 2018 میں انقرہ میں سعودی سفارتخانے میں قتل کر دیا گیا تھا جبکہ  قتل کے بعد ان کی لاش کو کیمیکل میں ڈال کر ضائع کیا گیا۔

یاد رہے کہ خاشقجی اپنی منگیتر کےہمراہ سرکاری کاغذات لینے سعودی سفارتخانے گئے تھے جہاں پہلے سے موجود سعودی انٹیلی جنس اہلکاروں نے انہیں قتل کردیا۔