کوسوو نے صہیونی ریاست کو تسلیم کرلیا

533
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی میں سربیا اور کوسوو کے سربراہان معاہدے پر دستخط کررہے ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) جنوب مشرقی یورپ کے مسلمان اکثریتی ملک کوسوو نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کرتے ہوئے اسے تسلیم کرنے کا اعلان کردیا۔ جب کہ اس کے ہمسایہ ملک سربیا نے اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس سلسلے میں یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب کوسوو اور سربیا کے سربراہان معاشی تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے لیے امریکا میں موجود تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ کوسوو کے وزیر اعظم عبد اللہ ہوتی اور سربیا کے صدر الیگزینڈر وِک کی موجودگی میں دونوںہمسایوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کا معاہدہ طے پایا۔ اس موقع پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سربیا اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرے گا، جب کہ کوسوو اور اسرائیل ایک دوسرے کو تسلیم کرنے پر رضا مند ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل مسلمان اکثریتی ملک کوسوو اور اسرائیل نے ایک دوسرے کو تسلیم نہیں کیا تھا اور دونوں ممالک میں کسی بھی قسم کے سفارتی تعلقات نہیں تھے۔ کوسوو کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات استوار کیے جائیں گے اور کوسوو بھی مقبوضہ بیت المقدس میں اپنا سفارت خانہ کھولے گا۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ کوسوو پہلا مسلمان اکثریتی ملک ہو گا، جو مقبوضہ بیت المقدس میں اپنا سفارت خانہ کھولے گا۔ مبصرین کے مطابق سربیا کا اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنا ثابت کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کا خواہاں ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے امریکا کے تعاون سے 13 اگست کو سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں امریکا 2017ء میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرچکا ہے اور 2018ء میں امریکی سفارت خانہ بھی مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیا جا چکا ہے۔ اب ان دونوں بلقانی ریاستوں میں معاہدہ کراکر ٹرمپ نے ایک بار پھر صہیونی ریاست کے مفادات حاصل کیے ہیں۔ صدر ٹرمپ کا کوسوو اور سربیا میں ہونے والے معاہدے کے بعد اوول آفس میں خطاب کے دوران کہنا تھا کہ دونوں ممالک معاشی معاملات معمول پر لانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ پُرتشدد تاریخ اور ناکام مذاکرات کے برسوں بعد ان کی انتظامیہ نے سربیا اور کوسوو کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کے لیے راستے تلاش کیے ہیں۔ خیال رہے کہ کوسوو کی پارلیمان نے 2008ء میں سربیا سے آزادی کا اعلان کیا تھا اور مغربی ممالک کی اکثریت نے کوسوو کی آزادی کو تسلیم کر لیا تھا۔