بھارتی فوج کی مقبوضہ وادی میں ریاستی دہشتگردی جاری،مزید 3 کشمیری شہید

315

سرینگر،اسلام آباد ( خبر ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے ریاستی دہشتگردی کے دوران مزید تین کشمیری جام شہاد ت نوش کر گئے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پلوامہ میں بھارتی فوج نے محاصرے اور سرچ آپریشن کے دوران تین بے گناہ نوجوانوں کو شہید کر دیا۔بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کے مطابق جھڑپ میں ایک انڈین فوجی بھی مارا گیا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب قابض بھارتی فوج، سی آر پی ایف اور پولیس نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنوبی ضلع پلوامہ کے زڈورہ نامی گاوں کا محاصرہ گھر گھر تلاشی شروع کردی کہ اس دوران قابض بھارتی سکیورٹی فورسز اور کشمیری نوجوانوں کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں تین کشمیری نوجون شہید اور ایک بھارتی فوجی اہلکار ہلاک ہوگیا۔ذرائع کے مطابق فوجی اہلکار گولی لگنے سے شدید زخمی ہو اوراسے سرینگر میں قائم 92بیس اسپتال پہنچایا گیا جہاںوہ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔ بھارتی فورسز نے ایک روز قبل بھی ضلع شوپیاں میں نام نہاد آپریشن میں البدر کے کمانڈر سمیت چار نوجوانوں کو شہید کردیا تھا۔علاوہ ازیںجموں و کشمیر سالویشن موومنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کے غیرقانونی طور پر قتل اور گرفتاریوں کی پر زور مذمت کی ہے۔جموں وکشمیر سالویشن موومنٹ کا محرم الحرام کے مقدس مہینے کے دوران ہندوستانی ریاستی دہشت گردی کی تازہ لہر کے حوالے سے یہاں اسلام آباد میں ایک اجلاس منعقد کیا۔اجلاس کی صدارت صدر جموں کشمیر سالویشن موومنٹ الطاف احمد بٹ نے کی۔اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی ، امت شاہ اور ہندوستانی آرمی چیف کی سربراہی میں ہندوستانی افواج کا یہ معمول بن گیا ہے کہ وہ مقدس مہینوں کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتشار پیدا کررہی ہے اور اس اہم دن پر وہ جعلی آپریشن کا استعمال محرم الحرام کے مقدس مہینے کے دوران رمضان کے دوران نوجوانوں کو مارنے کے لیے کر رہے ہیں۔ بھارتی سفاکانہ فوج نے جنوبی کشمیر میں پلوامہ ضلع کے زادورہ کے علاقے میں مزید تین نوجوانوں کو شہید کردیا جس سے دو روز میں شہید نوجوانوں کی تعداد سات ہوگئی ہے۔ دریں اثناء مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کی ’آباد کاری‘ کا خوفناک منصوبہ بندی کر لی۔فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارت وادی کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو اسی انداز میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جیسے اسرائیل نے فلسطین میں یہودی بستیاں آباد کر کے کیا ۔اے ایف پی نے وادی کشمیر میں متعارف کرائے جانے والے نئے قوانین اور اس کے ایک کروڑ چالیس لاکھ شہریوں پر ممکنہ اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق کشمیریوں کو خوف ہے کہ غیر مسلموں کے کشمیر میں آباد ہونے سے ان کی زمینوں، وسائل اور روزگار پر قبضہ ہو سکتا ہے۔نریندر مودی کی حکومت کے اس اقدام سے نہ صرف کشمیر بلکہ انڈیا میں رہنے والے دو کروڑ مسلمانوں میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی کہ بی جے پی کی حکومت ’ہندو‘ قوم کی تخلیق چاہتی ہے۔