سابق پی پی سینیٹر کیخلاف انکوائری 6 برس بعد بھی مکمل نہ ہوسکی

423

اسلام آباد (آن لائن) 6 سال گزرنے کے باوجود قومی احتساب بیورو پیپلز پارٹی کی سابق سینیٹر سحر کامران کی کرپشن کیخلاف انکوائری مکمل کرنے میں ناکام ہوگیا، سابق سینیٹر نے سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے وزارت خارجہ اور وزارت سمندر پار پاکستانی امور میں بھی اپنے خلاف انکوائری رکوالی، سینیٹر سحر کامران نے اس معاملے میں اس وقت کے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کندھا استعمال کیا اور اپنے خلاف نیب میں ہونے والی انکوائری کو بھی آگے نہیں بڑھنے دیا۔ ذرائع کے مطابق 28 اکتوبر 2014ء کو قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ نے سینیٹر سحر کامران کیخلاف انکوائری کی منظوری دی تھی کہ انہوں نے بطور پرنسپل پاکستان انٹرنیشنل اسکول جدہ نہ صرف اسکول فنڈز میں گھپلے کیے بلکہ طلبا سے فیس کی شکل میں فنڈز اکٹھا کرنے میں بھی ملوث پائی گئیں، جس پر ایگزیکٹو بورڈ نے ان کیخلاف کارروائی کی منظوری دی اور وزارت خارجہ اور وزارت سمندر پار پاکستانی امور سے کہا گیا کہ وہ اس حوالے سے نیب سے تعاون کریں اور سینیٹر سحر کامران کیخلاف تمام ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ نیب نے یکم جولائی 2015ء کو وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر گلف ریجن طارق وزیر کو ایک خط بھی لکھا جس میں سینیٹر سحر کامران کیخلاف انکوائری کو آگے بڑھانے کیلیے تفصیلات مانگی گئیں ان کی تنخواہ اور مراعات، ٹی اے، ڈی اے، پرتعیش اشیا کی خریداری، ٹیلی فون، موبائل، فیکس کے اخراجات، یوٹیلٹی چارجز، تقرر کا خط، اثاثوں کی خریداری، لیزنگ ایگریمنٹ اور دیگر خریداریوںسے متعلق جواب مانگا گیا۔ ان کے تقرر کے حوالے سے بھی مجاز اتھارٹی کی منظوری اور بھرتی پالیسی مانگی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے جب سابق سینیٹر سحر کامران سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس معاملے پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔