مساجد میں فلموں کی عکسبندی اللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے

443

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی لاہور میاں ذکر اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ مسجد وزیر خان میں فلم کا گانا فلمانا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ مساجد کو فلموں کی شوٹنگ کے استعمال کرنا اللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔چند ماہ پہلے بادشاہی مسجد اور اب مسجد وزیر خان کو فلم کی شوٹنگ کے لیے استعمال ہونا حکومتی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسجد وزیر خان میں فلمی گانے کی شوٹنگ پر اظہار برہمی اور شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کیا۔ میاں ذکر اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ مساجد میں عریانی و فحاشی کی یلغار سے دینی حلقوں میں سخت تشویش پائی جا رہی ہے۔ اللہ کے گھر کو فلمی شوٹنگ کے لیے استعمال کرنا بہت خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ شوبز کی بے پردہ اور حیاء باختہ عورتوں کی بھرمار پر تاریخی مساجدوں کے منبر و محراب اور در ودیوار خون کے آنسو بہاتے نظر آ رہے ہیں، بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والی اسلامی ریاست میں اللہ کے گھروں میں یہ مکروہ کھیل کھیلا جارہا ہے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ مسجد کا رنگ سینما گھروں، فلمی تھیٹروں اور عریانی و فحاشی کے اڈوں پر غالب آتا، مگر کس حد تک معاشرے میں بدی زور پکڑتی جا رہی ہے کہ مسجد کے اندر کے ماحول پر مسجد سے باہر کا ماحول اس قدر غالب آ گیا ہے۔امیر جماعت اسلامی لاہور میاں ذکر اللہ مجاہد نے وزیر اعظم پاکستان اور اعلی عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مساجد میں فلموں کی شوٹنگ اور حیا باختہ پروگرامات پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور مسجد وزیر خان میں فلمی گانے کی عکس بندی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔