کشمیر کی آزادی کا واحد راستہ جہاد ہے‘ قومی مشاورت

1219
کشمیر کی آزادی کا واحد راستہ جہاد ہے‘ قومی مشاورت

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والی کشمیر قومی مشاورت کے شرکا نے اس امر پر زور دیا ہے کہ کشمیر کی آزادی کا واحد راستہ جہاد ہے ۔شاہراہ کشمیر کا نام تبدیل کرنا درست نہیں ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ،اس کا نام بحال کیا جائے ، 5 اگست 2019ء کے بعد حکومت پاکستان کو چاہیے تھا کہ وہ عالمی عدالت انصاف میں جاتی مگر بد قسمتی سے ابھی تک اس کی طرف دھیان نہیں دیا گیا۔ فوری طور پر عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا جائے ۔ حکومت نے ہر وعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس وعدے سے بھی انحراف کیا ہے۔ پاکستانی قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے،بھارت نے شملہ معاہدہ خود ہی ختم کر دیا ہے ۔اب حکومت پاکستان کسی معاہدے کی پابند نہیں ہے۔ چیئرمین کشمیر کمیٹی وعدے کے باوجود اس اہم مشاورت میںشریک نہیں ہوئے ، ریاست پاکستان اسی طرح کشمیریوں کی پشتیبانی کرے جس طرح 1990ء میں کررہی تھی ،بھارت نے کشمیر کو اپنی ریاست قراردیکرخطے پر جنگ مسلط کر دی، وقت کا تقاضا ہے کہ اب پاکستانی قوم بھی تیار ی کرے ،اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں دلانا ،کشمیری جہاد سے ہی آزادی حاصل کریں گے، 4لاکھ ہندوئوں کو کشمیر کا ڈومیسائل جاری کردیا گیا ،کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں بدلنا اقوام متحدہ اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ،پاکستان بھارت کے ساتھ نہ صرف تمام تعلقات منقطع کرے بلکہ عالمی برادر ی سے اپیل کرے کہ وہ بھارت کا سیاسی،معاشی اور سفارتی بائیکاٹ کرے ۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے عالمی برادری بھارت کے خلاف فوجی مداخلت کرے۔ کشمیر گانے بجانے سے نہیں جہاد سے آزاد ہو گا ،یوم شہدا کشمیر کے موقع پر افغان ٹرانزنٹ ٹریڈ بحال کرنا کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ،گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو با اختیار اور باوسائل بنایا جائے ،دونوں آزاد خطوں کو باہم آئینی طور پر مربوط کر کے تحریک آزادی کشمیر کابیس کیمپ بنایا جائے۔ کشمیری قیادت کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کر سکے ،14ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آزادکشمیر کے عوام کے حقوق سلب نہیں کرنے دیں گے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی میزبانی میں کشمیر قومی مشاورتی کانفرنس سے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان،سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری،صاحبزادہ ابو الخیر محمدزبیر، اعجاز الحق،لیاقت بلوچ،امیر العظیم، ساجد میر، میاں محمداسلم،مولانا امجدخان، ڈاکٹر خالد محمودخان، عبدالرشیدترابی،شفیق جرال، سعیدیوسف، مطلوب انقلابی، مشتاق ایڈووکیٹ، حامد سمیع الحق،عبداللہ گل، پیر اعجازہاشمی،مولانا زبیراحمد ظہیر ، حسن ابراہیم، غلام محمد صفی،فاروق رحمانی،شیخ متین، یوسف نسیم،زاہد صفی،محمود ساغر،عبدالمجید ملک،مولانا امتیاز صدیقی،ڈاکٹر طارق سلیم،شمس الرحمن سواتی سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ نریندرمودی کے جنگی جرائم کو مزید مہلت دینا کروڑوں لوگوں کو آگ میں جھونکنے کے مترادف ہے ، کشمیری اپنی جانوں کے نذرانے پاکستان کی تکمیل بقا اور سلامتی کے لیے پیش کررہے ہیں، سیاسی محاذ،میڈیا کی سطح پر جدوجہد کی ضرورت ہے ، 72سال سے ہم کشمیر یوں کی وکالت اس انداز میں نہیں کرسکے جو حق تھا اس لیے کشمیریوں کو اپنی وکالت کرنے کا موقع دیا جائے تا کہ وہ بین الاقوامی سطح پر اپنا مقدمہ خود لڑسکیں ،آزادکشمیر گلگت بلتستان اور مقبوضہ کشمیر کی قیادت پر مشتمل وفود عالم اسلام اور دیگر مغربی و یورپی ممالک میں بھجوائے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کشمیریوں کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ وہ کشمیر کے سفیر بنیں گے مگر وہ وعدہ بھی پورا نہیں کرسکے،کشمیر کا مسئلہ ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ،حکومت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر کشمیر کی آزادی کے لیے واضح دوٹوک لائحہ عمل کا اعلان کرے ،پاکستانی عوام اور کشمیریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ آئندہ نسلوں کو محفوظ بنانا ہے تو کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کریں ،ہم کشمیری مائوں بہنوں کی عظمت کوسلام پیش کرتے ہیں ان کی لازوال قربانیوں کے نتیجے میں آزادی کی تحریک کامیاب ہو گی۔ کشمیر کی آزادی کا مجھے اسی طرح یقین ہے جس طرح صبح کے سورج کے طلوع ہونے کاہے ۔کشمیر قومی مشاورت سے خطاب کرتے ہوئے صدر ریاست آزادکشمیر سردار مسعود خان نے کہاکہ جماعت اسلامی نے کشمیر کی آزادی کے لیے اپنا خون پیش کیا ہے۔ پوری کشمیری قوم جماعت اسلامی کو خراج تحسین پیش کرتی ہے ،کشمیر کی آزادی کا واحد راستہ جہاد ہے،بھارت نے جنگ مسلط کر دی ہے، جماعت اسلامی عالمی سطح پر اپنے تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر اجاگر کرے، اوآئی سی ،عرب لیگ ،آسیان کی تنظیموں سے رابطہ کرے ۔اقوام متحدہ کشمیر کی آزادی کے لیے کردار ادا نہیں کررہی ، کشمیر کی آزادی کے لیے ہم نے خود ہی آگے بڑھنا ہے ،آزادی کے لیے پوری قوم کو یک جان اور یک زبان ہو کر لڑنا ہو گا ، اس موقع پر ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ابو الخیرڈاکٹر محمد زبیرنے کہاکہ جماعت اسلامی کا شکر گزار ہوں انہوں نے اس نازک موقع پر کشمیرکانفرنس کا انعقاد کیا کشمیر تقریروں سے نہیں عملی اقدامات سے آزاد ہو گا ۔جمعیت علما اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا امجدخان نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم کشمیریوںکے شانہ بشانہ ہے۔پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری نے کہاکہ کشمیر کی آزادی ہماری اولین ترجیح ہے میرا خاندان کشمیر کے جہاد میں شریک رہا ہے کشمیرکی آزادی کے لیے ہمارے آبائواجداد نے جو بندوقیں استعمال کیں آج بھی ہمارے گھروں میں موجود ہیں حکومت کشمیر کی آزادی کے لیے ٹھوس پالیسی بنائے ابھی تک حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ہے ۔پالیسیاں سیاسی لیڈر شپ بناتی ہے ،لیڈر شپ کی ذمے داری ہے کہ پارلیمنٹ میں کشمیر پالیسی بنائے ۔مسلم لیگ (ض) کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ افغانستان کا تجربہ کا میاب ہے کشمیر جہاد سے آزاد ہو گا ۔جماعت اسلامی آزادکشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود خان نے کہاکہ حکومت پاکستان بھارت کے ساتھ نہ صرف تمام تعلقات منقطع کرے بلکہ عالمی برادر ی سے اپیل کرے کہ وہ بھارت کا سیاسی،معاشی اور سفارتی بائیکاٹ کرے ،بھارت مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے عالمی برادری بھارت کے خلاف فوجی مداخلت کرے ، کشمیر ترانوں سے نہیں جہاد سے آزاد ہو گا ،یوم شہدا کشمیر کے موقع پر افغان ٹرانزنٹ ٹریڈ بحال کرنا کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو با اختیار اور باوسائل بنایا جائے ،دونوں آزاد خطوں کو باہم آئینی طور پر مربوط کر کے تحریک آزادی کشمیر کابیس کیمپ بنایا جائے کشمیری قیادت کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کر سکے ،14ویں آئینی ترامیم کے ذریعے آزادکشمیر کے عوام کے حقوق سلب نہیں کرنے دیں گے۔
اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والی کشمیر قومی مشاورت میں ایک مشترکہ اعلامیہ پیش کیا گیا جس کو بالاتفاق تمام شرکا نے منظور کیا اعلامیے کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کے زیراہتمام کشمیر قومی مشاورت کایہ اجلاس مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کی اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو تبدیل کرنے کے ناجائز بھارتی اقدام اورریاست میں ایک سال سے جاری مسلسل لاک ڈاؤن، سرچ آپریشن کے نام پر نوجوانوں کی گرفتاریوں، حراستی قتل، املاک، اسباب اور زراعت وکاروبار کی بندش کی بنا پر2 ارب ڈالر سے زاید کے نقصان کی مذمت کرتے ہوئے شدید تشویش کااظہارکرتاہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کے ذریعے اورلاکھوں سابق فوجیوں اور آر ایس ایس کے دہشت گردوں کی آبادیاں قائم کرنے کے حالیہ بھارتی اقدامات کو بین الاقوامی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی سمجھتا ہے اور اسے سنگین دہشت گردی قرار دیتا ہے۔ اجلاس بھارتی استعمار کے تمام ہتھکنڈوں کے باوجود قائدین حریت، مجاہدین کشمیر اور مجاہد صفت عوام کی استقامت اور تحریک آزادی کے ساتھ والہانہ وابستگی کو خراج تحسین پیش کرتا ہے،بالخصوص برہان وانی شہید، لاکھوں شہدا کی شمع آزادی کو فروزاں کرنے والے ریاض نیکو، جنید صحرائی اور ان کے دیگر ساتھی جس میں پی ایچ ڈی اسکالرز، پروفیشنلز اور ڈاکٹرز شامل ہیں کو امت اور انسانیت کے ماتھے کا جھومر قرار دیتے ہوئے خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔ اجلاس قائد حریت سید علی شاہ گیلانی کی، جو گزشتہ11 برس سے گھر میں قید تنہائی کاشکار اور علاج معالجے کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، بگڑتی ہوئی صحت کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ اجلاس دیگر اسیران اور حریت قائدین بالخصوص شبیر احمدشاہ، محمدیاسین ملک، آسیہ اندرابی اور ان کے شوہر ڈاکٹر قاسم فکتو جو گزشتہ62برس سے قید ہیں، امیر جماعت اسلامی جموں وکشمیر ڈاکٹر عبدالحمید فیاض، محمد اشرف صحرائی، کشمیر بار کے صدر میاں عبدالقیوم ایڈووکیٹ اوردیگر ہزاروں اسیران پرہونے والے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج کرتاہے۔ اسی طرح میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل نظربندی، انہیں اور دیگر مسلمانوں کو عیدین اور نماز جمعہ سے محروم کرنے اور مساجد وعیدگاہوں کی مسلسل ناکا بندی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتاہے۔ اجلاس نریندر مودی اور اس کی انتہاپسند حکومت کی طرف سے بھارتی مسلمانوں کے ساتھ مسلم اور انسانیت کش اقدامات کی بھی شدید مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں کروڑوں مسلمانوں کی شہریت سوالیہ نشان بنادی گئی ہے۔ نیز بھارت میں دیگر مذہبی اقلیتوں سکھ، کرسچن، دلت اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیرانسانی سلوک کی بھی شدید مذمت کرتا ہے۔اجلاس بین الاقوامی انسانی حقوق کے ان اداروں، اہل دانش،ارکان پارلیمنٹ، ذرائع ابلاغ اورتھینک ٹینکس کی، جنہوں نے کشمیر میں رو ا رکھے جانے والے مظالم پر آواز بلند کی، تحسین کرتا ہے۔ نیز کشمیری و پاکستانی تارکین وطن کے کمیونٹی لیڈرز، ارکان پارلیمنٹ، اہل قلم ودانش، علما اور اسکالرز کو ان کی شاندا ر کاوشوں پر خراج تحسین پیش کرتا ہے اور اس یقین کااظہارکرتا ہے کہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے تک ان کی کوششیں جاری رہیں گی۔ کشمیری اور پاکستانی قائدین کا یہ اجلاس اس امر کی یاددہانی کراتے ہوئے کہ کشمیر ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ مودی حکومت کے ان اقدامات کا جو خطے اور دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں نوٹس لے اور تمام وسائل اور اختیارات بروئے کار لاتے ہوئے بھارت کو مجبور کرے کہ وہ 5اگست 2019 ء کے ا قدامات کو فی الفور واپس لے اور مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کی وحدت کی بحالی کویقینی بنائے۔ یو این قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے رائے شماری کا اہتمام کرے اور اس سلسلے میں دیے گئے روڈمیپ اور کمشنر رائے شماری کا تقررکرے۔ کشمیر پر اقوام متحدہ کا خصوصی نمائندہ مقررکرے، جو مقبوضہ ریاست کا دورہ کرتے ہوئے صورت حال کا جائزہ لے، نیز بین الاقوامی میڈیا، انسانی حقوق کی تنظیموں اور ریلیف اداروں کی مقبوضہ ریاست میں رسائی ممکن بنائی جائے۔اجلاس اوآئی سی سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ نریندرمودی کے 5 اگست کے اقدامات کے بعد جس کے نتیجے میں پورا خطہ جنگ کے دھانے پر کھڑا ہے، خطے،عالم اسلام اور عالمی امن کو تباہی سے بچانے کے لیے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردارادا کرے،او آئی سی کی سطح پر حالیہ قراردادیں قابل تحسین ہیں لیکن سنگین صورت حال کا تقاضا ہے کہ مسئلہ کشمیر اور بھارتی عزائم کے حوالے سے فی الفورسربراہی یاوزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد کیا جائے،اس سلسلے میں حکومت پاکستان کواپنا بھر پورکردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔90 ء کی دہائی میں او آئی سی کی پاس کردہ قراردادوں اور فیصلوں کی روشنی میں کشمیر ریلیف فنڈ قائم کیا جائے، فیکٹ فائنڈنگ مشن کشمیر بھیجا جائے اور اپنی قراردادوں کی روشنی میں عدم تعاون کی صورت میں بھارت سے معاشی اور سفارتی مقاطعہ جیسے اقدامات زیر غورلائے جائیں۔قومی مشاورت کے خیال میں حکومت اس اہم مسئلے پر ابھی تک قومی تقاضوں کے مطابق اقدامات نہیں کر سکی ہے۔ موجودہ صورت حال پاکستا ن کی جانب سے غیر معمولی سیاسی و سفارتی تحرک کا تقاضا کرتی ہے۔اجلاس محسوس کرتا ہے کہ حکومت پاکستان کو ایک فعال(Proactive)ہمہ گیر،جامع اور مربوط قومی پالیسی اور واضح بیانیہ بنانے کی ضرورت ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ تنازع کشمیر کے ایک فریق اور وکیل کی حیثیت سے پاکستان کو ایک بھر پور جارحانہ بین الاقوامی سفارتی مہم کا اہتمام کرنا چاہیے۔اعلیٰ ترین حکومتی سطح کے دوروں کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کا ادراک رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ،ماہر سفارت کاروں اور اہل دانش کے وفود دنیابھرمیں بھیجنے کااہتمام کیا جائے،جن میں حریت کانفرنس،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ارکان پارلیمنٹ بھی شامل کیے جائیں۔نیزدوسری جانب ایک ہمہ وقتی نائب وزیر خارجہ کے تقرر کے ساتھ ساتھ تمام سفارت خانوں میں خصوصی ڈیسک قائم کیے جائیں،جہاں سفارت کاروں کے علاوہ متحرک تارکین وطن کی صلاحیتوں سے بھی استفادہ کیا جائے۔ کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں جوشہری آبادیاں متاثر ہوئی ہیں، ان کے تحفظ وریلیف کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں،نیز بھارت کی عسکری اور سیاسی قیادت کی طرف سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر حملے کی دھمکیوں کو سنجیدہ لیتے ہوئے ایک بھر پور دفاعی حکمت عملی تشکیل دی جائے،اس سلسلے میں پوری قوم کو دفاع کے لیے تیار کیا جائے۔ اجلاس ذرائع ابلاغ سے بھی توقع رکھتا ہے کہ بھارتی مظالم اور عزائم کو اجاگر کرنے میں اپناکردارادا کریں گے۔اجلاس کی رائے میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے توڑ کے لیے سب سے مؤثر ہتھیار آزاد جموں و کشمیر میں آئینی اور وسائل کے لحاظ سے با اختیار اور باوسائل حکومت ہے جو بین الاقوامی سطح پر حریت کانفرنس کے ساتھ مل کر کشمیریوں کی ترجمانی کا حق ادا کرسکتی ہے، اس تناظرمیں اجلاس حکومت پاکستان سے توقع رکھتا ہے کہ وہ ریاست کے آزاد خطوں،آزاد جموں و کشمیر،گلگت بلتستان کو اختیارات اور وسائل کے لحاظ سے مزید باوقار بنانے کا اہتمام کرے اور تحریک کے اس نازک دوراہے پر کوئی ایسی بے تدبیری نہ کرے جس کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر پاکستان اور اہل کشمیر کے قومی موقف کو زک پہنچنے کا خدشہ ہو یا بھارت کو اپنے مذموم اقدامات کا جواز فراہم ہو۔ یہ اجلاس اہل کشمیر کو یقین دلاتا ہے کہ ان کی آزادی و حریت کی عظیم و ایمان افروزجدوجہد میں پوری پاکستانی قوم ان کے شانہ بشانہ ہے اور بھارت کے غاصبانہ تسلط کے خلاف ان کی تاریخ سازجدوجہدکو ان کا بنیادی حق اور خطے کے لیے امن و سلامتی کا ضامن سمجھتی ہے۔ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم سب اس قومی وملی ذمے داری کی ادائیگی میں ریاست پاکستان کو اپنے فریضے سے روگردانی نہیں کرنے دیں گے اور کشمیر کی آزادی کی اس عظیم جدوجہد میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کشمیر قومی مشاورت سے خطاب کررہے ہیں‘ سردار مسعود ودیگر بھی شریک ہیں