اسرئیل میں آگ لگ گئی؟

1577

’’ٹائم آف اسرائیل‘‘ کے مطابق اسرائیل میں تباہ کن ہنگامے پُھوٹ پڑے ہیں جس کے بعد پورے ملک میں فوج اور پولیس نے مظاہرین کے خلاف موت کا کھیل شروع کر دیا ہے اور درجنوں یہودی احتجاج کے دوران میں اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔ ’’اسرائیلی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو ایک نا اہل وزیر اعظم ہیں اور اس نے ’’ڈیل آف دی سنیچری‘‘ کو یکم جو ن سے نافذ نہ کر کے یہودیوں کے ساتھ غداری کی ہے‘‘۔ اس کے علاوہ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ مظاہرین نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے گھر کے باہر اور پورے ملک میں جلاؤ، گھیراؤ، توڑ پھوڑ شروع کر دی ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق ’’نیتن یاہو پولیس کی نگرانی میں ملک سے فرار کی کوشش بھی کر رہے تھے۔ لیکن بے قابو مظاہرین نے ان کو ایسا نہیں کرنے دیا جس کے بعد اسرئیلی فوج نے وزیر اعظم ہاؤس کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اسرائیل میں یہودیوں پر گولیوں کا چلنا اب عام بات ہے اور یہ سلسلہ ایک ماہ سے جاری جو ان ہنگاموں میں مزید تیزی پیدا کر رہا ہے۔ 28 جون کو ’’دی واشنگٹن پوسٹ کا اسرائیل سے سوال ہے کہ
is this the Beginnging of Israeli Spring?
’’کیا یہ اسرائیلی میں خزاں کی شروعات ہو رہی ہے؟‘‘
اسرائیلی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ا س کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ خطے میں یکم جون سے ’’ڈیل آف دی سنیچری‘‘ کا نفاذ ہو نا تھا۔ جس میں امریکا نے اسرائیل کو دھوکا دیا ہے اور ٹرمپ جو ’’ڈیل آف دی سنیچری‘‘ کا خالق ہے وہ اس سے مکر گیا ہے لیکن اسرائیل کو امریکا کے بجائے ’’ڈیل آف دی سنیچری‘‘ پر خود عمل کرنا چاہیے، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اس پر عمل نہیں کر رہا ہے لیکن اب اس سے بھی بڑی خبر اسرائیلی اخبار ’’ہارڈز، HAARETZ‘‘ نے دی ہے کہ ’’ٹوئٹر‘‘ اکاؤنٹ میں جس جس نے اپنے اکاؤنٹ کے ساتھ ’’اسٹار آف دی ڈیوڈ‘‘ کا لوگو لگایا تھا ’’ٹوئٹر‘‘ نے اس کو اکاؤنٹ سے ڈیلیٹ کرنا شروع کر دیا ہے اس کے علاوہ ’’اسٹار آف دی ڈیوڈ‘‘ کو اگر ’’ٹوئٹر‘‘ اکاؤنٹ پر لگایا بھی جارہا ہے تو اس کے ساتھ ’’ڈیوڈ‘‘ لوگو کو آگ لگا دیکھایا جارہا ہے۔ اسرائیل نے ’’ٹوئٹر‘‘ اکاؤنٹ کی انتظامیہ کو نوٹس بھی بھیجا ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ دنیا بھر کے اخبارات اس طرح کی خبریں لگا رہے ہیں لیکن پاکستانی میڈیا کو خاموشی ہی میں ’’بقا اور سلامتی نظر آرہی ہے‘‘ جبکہ اسرائیل کا 72سال سے دوستی کا دم بھرنے والے امریکی اخبارات دنیا بھر کو یہ بتارہے ہیں۔
’’کیا یہ اسرائیل میں خزاں کی شروعات ہو رہی ہے؟‘‘۔
اسرائیلی اپوزیشن اور دائیں بازو کے مذہبی طبقے کا وزیر اعظم نیتن یاہو سے کہنا ہے کہ قیام اسرائیل کا مقصد ’’گریٹراسرائیل اور اس کے لیے 2017ء میں ’’ڈیل آف دی سنیچری‘‘ ایک اہم کام تھا جس کا نفاذ یکم جون سے ہونا تھا اس کے سوا اسرائیل کے قیام کا اور کوئی مقصد نہیں ہے، جس میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو مکمل طور پر ناکام رہے ہیں‘‘۔
’’اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے‘‘ جی یہ وہی اسرائیل ہے جس نے 72برسوں سے فلسطینیوں کی زندگی حرام کر رکھی تھی اور روزانہ کی بنیاد پر اس کی فوج فلسطینیوںکا قتل عام کر رہی ہے، ہزاروں فلسطینیوں پر اسرائیلی جیلوں میں تاریخ کا بدترین تشدد کیا جا رہا ہے اور ان کی معیشت اور گھروں کو تباہ و بر باد کیا گیا ہے۔
24مئی 2017 کو ٹرمپ کے دورہ اسرائیل کے دوارن فلسطین میں ہنگامے پھوٹ پڑے، امریکی پرچم کو نذر آتش کیا گیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ اسرائیل پر فلسطینی سراپا احتجاج رہے۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں گیارہ فلسطینی زخمی ہوگئے۔ اس موقع پر اسرائیلی قبضے کے خلاف فلسطین کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مارچ کیے گئے۔ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی بھوک ہڑتال کو چھتیس دن گزرنے پر مغربی کنارے میں فلسطینیوں نے ’’یوم غضب منایا‘‘۔ مظاہرین نے اسرائیلی اور امریکی پرچم نذرآتش کیے۔ احتجاج میں بچے بھی شریک تھے جنہوں نے ہاتھوں میں بینر اٹھا رکھے تھے جن پر امریکا اور اسرائیل مخالف نعرے درج تھے۔ مظاہرین پر شدید تشدد کیا گیا۔ اس دوران فلسطین کے دورے پہنچنے کے بعد صدر ٹرمپ نے ہم منصب محمود عباس کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کو تیار ہیں تاہم اسرائیل کو انسانی حقوق کا احترام کرنا ہو گا۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لیے کوشاں ہوں۔ ٹرمپ نے کہا کہ فلسطین کے ساتھ ملکر دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا ہو گا۔ خطے میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانا ہم سب کی ذمے داری ہے۔ اس دوران فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین پر غیر قانونی قبضہ جما رکھا ہے، اسرائیل کو انسانی حقوق کا احترام کرنا ہو گا۔ امریکی صدر کو مقدس سر زمین پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ محمود عباس نے ’’امریکی ڈیل آف دی سنیچری‘‘ کو ’’صدی کا تھپڑ‘‘ قرار دیا اور یہ ڈیل اب ختم ہونے کو ہے۔
اسرائیلی یہ سب کچھ صرف فلسطین اور اہل عرب کے ساتھ نہیں کرتے رہے بلکہ اس نے ایران، پاکستان، مقبوضہ کشمیر اور دنیا بھر میں مسلمانوں پر تشدد اور ظلم کرنے والوں کا ساتھ دیا۔ اس سلسلے میں 18ستمبر 2017 کو فلسطین نیوز کے مرکز اطلاعات سے جاری ہونے والی اطلاع کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست میانمر کی حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے لیے اسلحہ اور گولہ بارود مہیا کرتے ہوئے نہتے مسلمانوں کے قتل عام میں بالواسطہ طور پرملوث رہی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں حالیہ ایام میں شائع ہونے والی ان رپورٹس کا مطالعہ کیا ہے جن میں صہیونی ریاست اور میانمر کی فوجی حکومتوں کے در میان آج تک دفاعی اور فوجی تعاون کا سلسلہ جاری رہنے کی تصدیق کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پوری دنیا میں برما کی حکومت پر وہاں کی مسلمان اقلیت کے ساتھ غیرانسانی سلوک اور جنگی جرائم کے الزامات کے باوجود اسرائیل نے میانمر کی حکومت کو اسلحہ کی فراہمی جاری رکھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق میانمر کی فوج کے جنرل مین اونگ ھیلنگ نے ستمبر 2015ء میں اسرائیل کا دورہ کیا اور صہیونی محکمہ دفاع کے ساتھ متعدد معاہدے کیے جن میں مہلک ہتھیاروں کی خریداری بھی شامل تھی۔ ماضی میں بھی اسرائیل مسلمانوں پر تشدد اور ان کی نسل کشی کے لیے ہتھیار دیے اس کے علاوہ برما کی فوجی حکومت کو وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار مہیا کرتا رہا ہے۔ لیکن وقت نے بہت دیر تک نہ کسی کا ظلم برداشت کیا ہے اور نہ ناانصافی میرے رب کو پسند ہے، یہ کہنا بہت سارے دانش وروں کو اچھا لگتا ہے کہ یہ کافر ’’انصاف کا نظام قائم کر رہے ہیں‘‘ اس لیے اللہ ان کے ساتھ ہے لیکن ابھی تو صرف ہنگامے شروع ہو ئے ہیں ’’آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا‘‘۔