کیا حزب اللہ اور اسرائیل جنگ کیلیے تیار ہیں؟

1146

شام میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں حزب اللہ ارکان کے قتل پر لبنانی سرحد پر کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حزب اللہ نے شمالی سرحد میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے ناکام بنا دیا گیا جب کہ حزب اللہ نے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اشتعال انگیزی یکطرفہ تھی جو کہ اسرائیل کی جانب سے ہوئی، ہماری طرف سے کوئی فائرنگ کی نہیں ہوئی بلکہ اسرائیلی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی۔

لبنانی وزیراعظم نے کہا ہے کہ اسرائیل نے سرحدوں پر کشیدگی میں اضافہ کر دیا ہے، اسرائیل نے ہماری خودمختاری کی خلاف ورزی کر کے ہماری سلامتی کو خطرے میں ڈالا ہے اور خطرناک حد تک سرحدوں پر ملٹری میں اضافہ بھی کیا ہے۔

وزیراعظم نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں محتاط رہنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ سرحد پر کشیدگی کی وجہ سے صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔

خبر ایجنسی رائٹرز نے متنازع علاقے شیبا فارم میں فائر کیے گئے درجنوں اسرائیلی شیلز کا مشاہدہ کیا ہے۔

اسرائیل نے لبنان کے ساتھ شمالی سرحد پر اضافی فوج تعینات کردی ہے تاکہ شام میں ہلاک ہونے والے ایرانی نواز گروہ کے ممبران کے قتل پر حزب اللہ کے ردعمل کو روکا جا سکے۔

اسرائیل شیبا فارم کو مقبوضہ علاقہ بنائے ہوئے ہے جب کہ لبنان اسے اپنا علاقہ قرار دیتا ہے، اقوام متحدہ نے 1967 کی مشرق وسطی کی جنگ میں اسے اسرائیل کے زیر قبضہ شامی علاقے کا ایک حصہ قرار دیا تھا۔

حزب اللہ شام میں صدر بشار الاسد کی حمایت کے لیے آپریٹ کر رہی ہے لیکن اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ شام اسے بطور سپلائی لائن استعمال کر رہا ہے تاکہ ایرانی نواز حزب اللہ کو اسلحہ فراہم کیا جائے۔

حزب اللہ شام میں بشار الاسد کی حکومت کی حمایت کے لئے سرگرم عمل ہے لیکن اسرائیل کا خیال ہے کہ اس ملک کو لبنانی گروپ ایران کی جانب اسلحہ کی فراہمی کے راستے کے طور پر بھی استعمال کرتا ہے۔