اسرائیل میں سیاسی استحکام لانے کی امریکی کوشش

584
غاصب اسرائیل: صہیونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو بہ زورِ طاقت منتشر کیا جارہا ہے

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی حکومت اسرائیل میں سیاسی عدم استحکام ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ سرکاری اسرائیلی چینل نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس مقصد کے لیے مغربی کنارے کے علاقوں پر قبضہ کرنے کے مجوزہ صہیونیمنصوبے میں تمام اسرائیلی سیاسی جماعتوں کی حمایت کی شرط لگانے پر غور کررہی ہے۔ اسرائیلی چینل کے مطابق گزشتہ دنوں امریکی اور اسرائیلی عہدے داروں کے مابین الحاق کے معاملے پر گفتگو کے لیے ملاقاتیں ہوئیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران وائٹ ہاؤس نے الحاق کی حمایت کرنے کے لیے سیاسی استحکام کی شرط عائد کی۔ چینل نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک ایسے سیاسی استحکام کا مطالبہ کررہی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اراضی کے الحاق کے منصوبے پر تمام اسرائیلی سیاسی قوتوں کے درمیان اتفاق رائے ضروری ہے۔ اگر اسرائیل کی کچھ سیاسی جماعتوں نے اس منصوبے کی حمایت نہ کی تو امریکا بھی حمایت نہیں کرے گا۔ خیال رہے کہ فلسطینی علاقوں مغربی کنارے اور وادی اردن کے اسرائیل سے الحاق کے منصوبے کے حوالے سے حکمران جماعت لیکوڈ اور اس کی اتحادی کاحول لاوان کے مابین اختلافات ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل میں سیاسی انتشار بدستور جاری ہے۔ منگل اور بدھ کی درمیانی شب ہزاروں مظاہرین نے بیت المقدس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی سرکاری رہایش گاہ کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے ان سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ اسرائیل میں ایک حلقے کا کہنا ہے کہ جب عدالت میں نیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کی سماعت جاری ہے، تو پھر وہ حکومت کی قیادت کیسے کر سکتے ہیں۔ پیر کے روز بدعنوانی کے خلاف مہم چلانے والے بہت سے کارکنان نے ان کی رہایش گاہ کے باہر اپنے خیمے نصب کر لیے تھے اور وہ اب بھی وہیں موجود ہیں۔ منگل کی شب پولیس نے 50 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا، جو مبینہ طور پر نیتن یاہو کے خلاف اشتعال انگیزی کی کوشش کر رہے تھے۔