کے الیکٹرک نے کراچی کے شہریوں کا جینا اجیرن کردیا‘ ارکان قومی اسمبلی

152

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)کے الیکٹرک نے کراچی کے شہریوں کا جینا اجیرن کردیا۔ارکان قومی اسمبلی۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں متحدہ قوموومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رکن صابرقائم خانی نے کراچی میں لوڈ شیڈنگ پر کے الیکٹرک کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شہریوں کا جینا اجیرن ہوگیا ہے۔کراچی اندھیروں میں ڈوب گیا ہے، کراچی کو عروس البلاد کہا جاتا لیکن آج وہاں نہ بجلی کے آنے کا پتہ ہوتا ہے اور نہ جانے پتہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے کراچی کے شہریوں کا جینا اجیرن کردیا ہے، وہاں نہ صرف لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے بلکہ اوور بلنگ بھی ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں بھی حیسکو نے 10 برسوں میں اپ گریڈیشن نہیں ہوئی اور نہ کوئی نیا گرڈ اسٹیشن لگا اور اسی طرح سکھر میں سیپکو نے بھی وہی حال کردیا ہے۔رکن ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں لہٰذا نظام کو درست کریں اور عوام کی تکالیف کو کم کریں۔وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے قومی اسمبلی میں تقریر میں ایف آئی اے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے جب ابراج کے ساتھ کے الیکٹرک کا سودا ہوا تھا تو انٹرنل آڈیٹر محمد امین راجپوت کو ایم ڈی لگادیا۔ جب ایم ڈی اپنا لگایا تو ہم سے گلہ کیوں کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں لکھا کہ ابراج کے مالک عارف نقوی صاحب عمران خان کے دوست ہیں اور پارٹی کو فنڈنگ کررہے تھے، دوست ہمارے تھے اور نبھا آپ کے ساتھ رہے تھے۔فیصل واوڈا نے کہا کہ ای سی سی کی منظوری کے بغیر معاہدے ہوتے رہے، دوست ہمارا لیکن نواز آپ رہے تھے، اس کے بعد سوئی سدرن کو کہا جاتا ہے کہ گیس کم کردی جائے اور پی ایس او سے پیٹرول خریدا جائے جبکہ پیسا کے الیکٹرک نہیں حکومت پاکستان دے گی اور اس وقت پیپلزپارٹی کی حکومت تھی۔انہوں نے کہا کہ 5.8 بلین روپے پاکستان کی حکومت دینے کوتیار تھی، اس آدمی کو کیوں نوازا جارہا تھا۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک سے بینک گارنٹیز نہیں لی گئیں، پیپلزپارٹی کی حکومت میں نقوی صاحب کو اتناکیوں نوازا جارہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حقائق نہیں چھپائے۔ نقوی صاحب عمران خان کے دوست تھے لیکن دوست غلط کام کرے تو اس کا ذمہ دار نہیں لیکن جس نے نوازا ہے ان سے پوچھا جائے۔پی پی پی رہنما نوید قمر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ عارف نقوی ابراج کے مالک ہیں اور انہوں نے خود کہا کہ میں پی ٹی آئی کی انتخابی مہم میں صرف 2018 بلکہ 2013 کو بھی فنڈنگ کرتا رہا ہوں، یہ ریکارڈ پر ہے اور حقیقت ہے، اگرتسلیم نہیں کرتے تو یہ آپ کا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جس وقت کی بات کررہے ہیں اس وقت گیس کی شدید قلت تھی، ہم نے کے الیکٹر ک کا منافع بڑھانے کے لیے ایک چیز سامنے نہیں رکھی تھی بلکہ اس وقت گیس نہیں تھی اس لیے فیصلہ کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے اورنیب بھی ان کے پاس تفتیش کریں گے لیکن کمیٹیوں کے پاس معاملہ بھیج دیں وہاں دیکھا جائے گا۔نوید قمرنے کہا کہ جب ایوان میں کوئی اعداد وشمار لائے جاتے ہیں تو ان کو دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے میں استدعا کروں گا کہ اس معاملے کو کمیٹی کے پاس بھیج دیں اور وہاں حقائق سامنے آنے دیں۔