جرمنی کا چین سے تعلقات کشیدہ نہ کرنے پر زور

206

 

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن وزیر اقتصادیات نے چین کے خلاف اقدامات سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ چین کو ہانگ کانگ میں نافذ کردہ نئے سلامتی قوانین کے تناظر میں ان دنوں مغربی اقوام کے سخت رد عمل کا سامنا ہے۔ جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ کے معاملے پر چینی حکومت کے خلاف ردعمل کے نتیجے میں تادیبی اقدامات سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نہ یہ بات یورپی یونین اور دوسری مغربی اقوام سی کہی ہے۔ آلٹمائر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تجارت کا انحصار اس پر نہیں ہونا چاہیے کہ کون سا ملک کس حد تک جمہوری اقدار کا احترام کرتا ہے اور ان پر عمل پیرا ہے۔ جرمن وزیر پیٹر آلٹمائر نے ملکی جریدے فرینکفرٹر الگمائنن زائیٹنگ سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی حکومت کی ترجیحات میں سب سے اہم انسانی حقوق کا وقار اور احترام ہے۔ اس تناظر میں وزیر کا کہنا ہے کہ یہ بات چین پر واضح کی جا چکی ہے۔ آلٹمائر کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین جیسے ممالک میں پائیدار اقتصادی ترقی حاصل کرنے کے لیے بنیادی اصولوں بشمول قانون کی حکمرانی کی پاسداری از حد ضروری ہے۔ وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ کی صورت حال پر گفتگو کے لیے برلن میں متعین چینی سفیر وو کین کو طلب کیا گیا۔ جرمن وزارت خارجہ کے مطابق چینی سفیر کے ساتھ سیکرٹری خارجہ میگویئل بیرگر نے ہانگ کانگ میں حالیہ اقدامات پر تفصیلی بات کی۔ بیرگر نے سفیر پر واضح کیا کہ اس خصوصی اختیار کے حامل علاقے میں نئے سیکورٹی قوانین کے نفاذ سے اس کی خودمختار حیثیت کو شدید دہچکا پہنچا ہے۔ ہانگ کانگ میں چند ہفتے قبل ہی چین نے سخت سیکورٹی قوانین کا نفاذ کیا ہے۔ اس مناسبت سے جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر کا کہنا ہے کہ سلامتی کے ان قوانین کے حوالے سے وہاں کاروبار کرنے والی کمپنیوں کی رائے جلد لی جائے گی۔