تعمیرات میں سرمایہ لگائیں ، ذرائع آمدن نہ بتائیں ، وزیر اعظم

329

 

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا۔انہوں نے یہ اعلان نیا ہاؤسنگ پروگرام اور تعمیرات کی قومی رابطہ کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس مشکل وقت سے نکلنے کے لیے تعمیرات کی ضرورت ہے، ہم نے ٹیکسز کم کر دیے ہیں جس کے نتیجے میں سستے گھر بنیں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہاؤسنگ اور تعمیراتی صنعت سے معیشت مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تعمیراتی صنعت کے لیے 330 ارب رکھے ہیں،نیا پاکستان ہاؤسنگ کے لیے 30 ارب کی سبسڈی مختص کردی، ہر گھر پر 3 لاکھ روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ 10 مرلے کے گھر پر 7 فیصد جبکہ 5 مرلے کے گھر پر 5 فیصد سود دینا پڑے گا، لوگ قرضوں کی قسطیں آسانی سے ادا کر سکیں گے۔ وزیراعظم کے بقول اس طرح کی سبسڈی اور فیصلے کبھی کسی حکومت نے کنسٹرکشن کے لیے نہیں کیے،لوگ اس سے پورا فائدہ اٹھائیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا عام لوگوں کے لیے گھر بنانے کا ارادہ تھا، اس لیے غریب طبقے کیلئے نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ
شروع کیا لیکن اس میں بہت رکاوٹیں آئیں، تعمیراتی صنعت کے لیے بہت رکاوٹیں تھیں، کئی معاملات میں تعمیراتی صنعت کو اجازت نہیں ملتی تھی۔عمران خان نے بتایا کہ اس معاملے پر تمام صوبوں کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ دنیا میں بینک سب سے زیادہ قرضہ گھروں کے لیے دیتے ہیں لیکن پاکستانی بینکوں کی جانب سے گھروں پر صرف 0.2 فیصد قرضہ دیا جاتا ہے۔اس سے قبل وزیراعظم نے ایک اہم اجلاس میں سرکاری گوداموں میں پڑی گندم مارکیٹ میں لانے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ پوائنٹس بنا کر لوگوں کو سستاآٹا فراہم کیا جائے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران کی جانب سے وزیراعظم کو گندم کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے اسے اکتوبر میں مارکیٹ میں لانے کا مشورہ دیا تھاتاہم وزیراعظم نے اس کو نظر انداز کرتے ہوئے سرکاری گوداموں میں پڑی گندم کو مارکیٹ میں لانے کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ آپ فوری طور پر گندم مارکیٹ لائیں، اکتوبر میں دیکھی جائے گی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر اکتوبر میں ضرورت پڑی تو صورتحال کے مطابق گندم درآمد کر لیں گے۔دوسری جانب وزیراعظم نے وفاقی وزرا کو آخری وارننگ دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ زبانی جمع خرچ سے کام نہیں چلے گا، کارکردگی دکھانا ہوگی، ناکامی پر حکومتی عہدیداروں کو گھر کی راہ لینا ہوگی۔عمران خان نے کہا کہ اب اجلاسوں میں صرف بریفنگز سے کام نہیں چلے گا، حکومتی فیصلوں پر عملی اقدامات کا خود جائزہ لوں گا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سرکاری محکموں اور وزارتوں کی بریفنگز کی روشنی میں وزرا اور سیکرٹریز سے عملی ا قدامات سے متعلق باز پرس بھی شروع کر دی ہے،تاخیری حربوں پر کئی افسران کی سر زنش بھی کی۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ وزارتیں ہوں یا ڈویڑن، حکومتی امور میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، صوبائی کابینہ اور افسر شاہی کو بھی اب کارکردگی کے ترازو میں تولہ جائے گا۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے نیشنل لوکسٹ کنٹرول سینٹر کا دورہ کیا جہاں ان کے زیر صدارت اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل، سید فخر امام، خسرو بختیار، شبلی فراز، اسد عمر اور چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ بھی شریک ہوئے۔ دوران اجلاس وزیراعظم کو ٹڈی دل کے تدارک کے لیے کیے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ عمران خان کاکہنا تھا کہ ٹڈی دل اور کورونا وائرس کا ایک ساتھ حملہ پاکستان کے لیے بہت بڑا چیلنج تھا تاہم وفاق، صوبائی حکومتوں اور پاک فوج نے بروقت اس کا تدارک کرکے نمایاں کامیابی حاصل کی۔اجلاس میں ٹڈی دل کنٹرول کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے فیز ٹو کی بھی منظوری دی گئی جبکہ فیصلہ کیا گیا کہ متاثرہ کسانوں کو ایک پیکج کے ذریعے معاوضہ دیا جائے گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کے غذائی تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، وفاق اور صوبائی حکومتیں ٹڈی دل کے خاتمے کے لیے مل کر کام کریں تاکہ فصلوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔