ایغور مسلمانوں کا معاملہ ، امریکا نے چینی عہدیداروں پر پابندی لگادی

264

 

واشنگٹن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے سنکیانگ میں مسلم اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی کے معاملے پرچینی عہدیداروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کردیا۔واضح رہے کہ چین پر ایغور مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے خلاف بڑے پیمانے پر نظر بندیوں، مذہبی ظلم و ستم اور زبردستی نس
بندی کا الزام ہے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے چین میں کمیونسٹ پارٹی کے بااثررکن چن کونگوو اور 3 دیگر عہدیداروں پر سنکیانگ میں مسلم اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی کے الزامات پر پابندیاں عاید کیں۔اس ضمن میں ٹرمپ انتظامیہ نے چن کونگوو کے حوالے سے کہا کہ وہ اقلیتوں کے خلاف حکومتی پالیسیوں میں برابر کے شریک رہیہیں۔خیال رہے کہ چن کونگوو امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے اب تک کے اعلی عہدے دار ہیں۔امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے سنکیانگ پبلک سیکورٹی بیورو کے ڈائریکٹر وانگ مننگن، سنکیانگ میں پارٹی کے سینئر ممبر ڑو ہیلون اور سابق سیکورٹی اہلکار ہوو لیوجن بھی شامل ہیں۔امریکی پابندیوں کے بعد مذکورہ تمام افراد کے ساتھ مالی لین دین کرنا امریکا میں قابل جرم ہوگا اور امریکا میں ان کے اثاثے منجمد ہوجائیں گے۔مجموعی طور پر سنکیانگ پبلک سیکورٹی بیورو پر بھی پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکا خطے میں ‘خوفناک اور منظم زیادتیوں’ کے خلاف کارروائی کررہا ہے۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سی سی پی (چینی کمیونسٹ پارٹی)نے سنکیانگ میں ایغور سمیت دیگر اقلیتی گروپوں کے انسانی حقوق کی پامالی کی، ایسے میں امریکا محض دیکھتا نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ امریکا سنکیانگ میں ہونے والی زیادتیوں کا ذمہ دار سمجھے جانے والے دیگر نامعلوم کمیونسٹ پارٹی کے عہدیداروں پر بھی ویزا کی اضافی پابندیاں عاید کررہا ہے، ان کے اہل خانہ بھی پابندیوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔یادرہے کہ چینی صوبے سنکیانگ کی آبادی ایک کڑور کے قریب ہے جن میں سے زیادہ تر مسلمان اقلیت ایغور سے تعلق رکھتے ہیں۔