امریکی یونیورسٹیوں کا سرکاری محکموں کے خلاف مقدمہ

170

 

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کی 2 معروف یونیورسٹیوں نے غیر ملکی طلبہ کے ویزے کی معیاد ختم کرنے پر امریکی محکمہ امیگریشن سمیت کئی اداروں کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔ امریکی حکام نے ایسے غیر ملکی طلبہ کے ویزے کی معیاد ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو کورونا وائرس کی وبا کے دنوں میں صرف آن لائن کلاسز لے رہے ہیں۔ نئی ویزا پالیسی کے اعلان کے بعد ہاورڈ اور میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے ہوم لینڈ سیکورٹی، امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ یعنی آئی سی ای کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ اس مقدمے کے مطابق آئی سی ای نے طلبہ کی صحت، تعلیم اور یونیورسٹی عملے کو بغیر کسی خاطر میں لائے ہزاروں غیر ملکی طلبہ کے لیے امریکا کے اندر تعلیم کے امکانات مسدود کر دیے ہیں۔ ہاورڈ کے صدر لارنس بیکو کا کہنا ہے کہ آئی سی ای کا نیا حکم نامہ بری پبلک پالیسی ہے اور ہمارے خیال میں یہ غیر قانونی بھی ہے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 6 جولائی کو اعلان کیا تھا کہ جو غیر ملکی طلبہ کورونا وائرس کی وجہ سے کیمپس نہیں جارہے اور آن لائن تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں، انہیں امریکا چھوڑ کر اپنے ملک واپس جانا ہوگا۔ حکام کا کہنا تھا کہ جو طلبہ رضاکارانہ طور پر واپس نہیں جائیں گے، انہیں امیگریشن حکام واپس بھیج سکتے ہیں۔ البتہ وہ طالب علم امریکا میں رہ سکتے ہیں، جو کچھ کلاسیں آن لائن اور کچھ یونیورسٹی میں لیں گے۔ بوسٹن کی ایک عدالت میں بدھ کے روز دائر کی گئی درخواست میں ان دونوں یونیورسٹیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کو اس فیصلے پر عمل سے روکا جائے اور اسے غیر قانونی قرار دیا جائے۔ یہ دونوں یونیورسٹیاں پہلے ہی اعلان کرچکی ہیں کہ موسم خزاں کے سمسٹر کی تمام تدریس آن لائن کی جائے گی۔ ان کا موقف ہے کہ پیر کے روز جس نئی پالیسی کا اعلان کیا گیا ہے، اس کے پیچھے سیاسی مقاصد ہیں۔