بجٹ 21-2020: قومی اسمبلی میں پیش ، اپوزیشن کا احتجاج

681

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے مالی سال21-2020 کے لیے 7ہزار706ارب کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا، بجٹ تقریب کے دوران اپوزیشن کا احتجاج اور نعرے بازی بھی کی گئی۔

مالی سال21-2020 کا بجٹ وزیرصنعت و پیداوار حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں پیش کیا، حکومت نے 5ہزار483ارب روپے مقامی ذرائع اور 2ہزار222 ارب روپے بیرونی ذرائع سے حاصل کرنےکا تخمینہ لگایا ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین تنخواہیں اور پنشن گزشتہ سال کی سطح پر برقرار رہیں گی۔

وفاقی ترقیاتی بجٹ 650 ارب روپے کورونا اور دیگر قومی آفات سے نمٹنے کےلیے 70 ارب روپے، انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں کے لیے 364 ارب روپے، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے لیے 179 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔توانائی منصوبوں کے لیے 80 ارب روپے، آبی منصوبوں کے لیے 70 ارب روپے، فزیکل پلاننگ کے لیے 35 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

سماجی فلاح و بہبود کیلئے 249 ارب روپے،  صحت اور آبادی کے لیے 20 ارب روپے، تعلیم اور ہائیر ایجوکیشن کے لیے 35 ارب روپے، پائیدار ڈویلپمنٹ کے مقاصد(ایس ڈی جیز)کے لیے 24 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ خوراک و زراعت کےلیے 12 ارب روپے اورموسمیاتی تبدیلی کےلیے 6 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

وزارت خزانہ کےلیے 54 ارب روپے،وزارت داخلہ کے لیے 14 ارب 75 کروڑ روپے،وزارت کشمیر امور کے لیے 52 ارب 42 کروڑ روپے، نیشنل فوڈز سیکیورٹی کے لیے 12 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔

نیشنل ہیلتھ سروسز کے لیے 14 ارب 50 کروڑ روپے، ریلویز کےلیے 24 ارب روپے اور پاکستان اٹامک انرجی کے لیے 23 ارب 29 کورڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔گورننس کےلیے 4 ارب روپے، ایرا کےلیے 3 ارب روپے، آئندہ مالی سال انڈسٹریز کے لیے 2 ارب روپے، ایوی ایشن ڈویژن کےلیے ایک ارب 32 کروڑ روپے، کابینہ ڈویژن کے لیے 47 ارب 80 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کےلیے 20 ارب روپے،ہائیر ایجوکیشن کے لیے 29 ارب 47 کروڑ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 40 ارب روپے، ضم شدہ قبائلی اضالاع کے لیے 48 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

ایف بی آر ٹیکس وصولیوں کا ہدف بڑھایا گیا جبکہ ریونیو میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔

یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

معاشی استحکام کو کورونا کی وجہ سے دھچکا لگا، طویل لاک ڈاؤن سے معاشی سرگرمیاں ماند پڑگئیں ہیں، کوروناوائرس سےنمٹنے کیلئے 1200 ارب کا کورونا پیکج دیا جارہا ہے  جبکہ طبی شعبے کیلئے 75 ارب رکھے گئے ہیں۔

بجٹ خسارے3ہزار437 ارب روپے رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہےجبکہ احساس پروگرام کیلئے 260 ارب مختص کیے گئے ہیں ۔ نیا پاکستان کیلئے 30 ارب مختص کیے گئے ہیں۔ کامیاب نوجوان پروگرام کیلئے 2 ارب روپے، وفاق کے زیر انتظام اسپتالوں کیلئے 13 ارب اور ای گورنس ،فنکاروں کیلئے 1 ارب روپے  اور  زراعت10 ارب رکھے ہیں۔