ہانگ کانگ ،چینی ترانے کی توہین جرم قرار ،مظاہرے پھر شروع

422

ہانگ کانگ (انٹرنیشنل ڈیسک) ہانگ کانگ میں چین کی کٹھ پتلی انتظامیہ نے قانون ساز اسمبلی میں بل پیش کیا ہے،جس کے تحت چینی قومی ترانے کی توہین کو جرم قرار گیا ہے۔ مجوزہ بل میں چین کے قومی ترانے کی توہین کرنے والے شخص کو 3 سال قید اور 50 ہزار ہانگ کانگ ڈالر جرمانے کی سفارش کی گئی ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق اسمبلی میں بل پر بحث کے دوران شہری سڑکوںپر امڈ آئے اور بیجنگ نواز حکومت کے خلاف سخت احتجاج کیا۔ ادھر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور مرچوںکا اسپرے کیا۔قبل ازیں جمعہ کے روز بیجنگ نے اعلان کیا کہ وہ ہانگ کانگ کی قانون ساز اسمبلی کو ایک طرف کرکے قومی سلامتی قانون نافذ کرے گا، تاکہ بغاوت اور علاحدگی پسند تحریکوں کو روکا جائے اور ملوث افراد کو سزا دی جائے۔ اس اعلان کے بعد شہری مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ اس دوران پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پانی کی توپوں کا استعمال کیااور 120افراد کو گرفتار کرلیاتھا۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ میں سیکورٹی قوانین نافذ کرنے کی کوشش پر چین کے خلاف رواں ہفتے سخت ردعمل دیا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس میں نیوز بریفنگ کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ وہ چین کے خلاف سخت اقدامات کی تیاری کر رہے ہیں اور بہت جلد اس کا عملی مظاہرہ ہوگا۔ ہانگ کانگ میں سیکورٹی قانون نافذ کرنے کی صورت میں چین پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بیجنگ کے خلاف کچھ نیا اور دلچسپ کیا جائے گا، تاہم وہ اس بارے میں نہیں بتا سکتے۔ چین کی جانب سے مجوزہ قانون سازی سے متعلق ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز حلقوں کو خدشات ہیں کہ بیجنگ نئے قانون کے ذریعے ہانگ کانگ کی خود مختاری سلب کرنا چاہتا ہے۔ بیجنگ کی جانب سے ہانگ کانگ کے شہریوں کو ایک ملک دو نظام کے فارمولے کی پالیسی کی ضمانت دی گئی اور اب اسی کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں گزشتہ برس جون میں جرائم میں ملوث افراد کو چین کے حوالے کرنے کے متنازع بل کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جس کے بعد مظاہرین اب بھی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے رہتے ہیں۔