بنگلادیش،خالدہ ضیاء کی رہائی کا حکومتی اعلان

452

ڈھاکا (انٹرنیشنل ڈیسک) بنگلادیشی حکومت نے سابق وزیر اعظم اور اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا کو جیل سے رہا کرنے اوران کا علاج کرانے کا اعلان کردیا۔ حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کی رہنما خالدہ ضیا کو انسانی بنیادوں پر 6ماہ کے لیے رہا کیا جارہا ہے،تاہم حکم نامہ جاری ہونے کے بعد وہ مسلسل گرتی ہوئی صحت کا علاج کرا سکیں گی۔ 74 سالہ خالدہ ضیا 2بار بنگلادیش کی وزیر اعظم رہ چکی ہیں ۔ انہیں بدعنوانی کے الزامات کے تحت 17برس قید کی سزا سنائی گئی تھی اوروہ 2018ء سے جیل میں قید ہیں۔ان کی سیاسی جماعت بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی کا موقف ہے کہ خالدہ ضیا کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں۔ وہ جوڑوں کے شدید درد میں مبتلا ہیں اور چند روز سے ان کی حالت بہت خراب ہے ۔ بنگلادیش کے وزیر قانون انصاف انیس الحق نے خالدہ ضیا کی رہائی کے حوالے سے بتایا کہ انہیں وزیر اعظم حسینہ واجد کی ہدایت پر رہا کیا جارہا ہے ۔ ان کی رہائی کے لیے شرط رکھی گئی ہے کہ وہ ڈھاکامیں اپنی رہایش گاہ ہی میں رہیں گی وہ اپنا علاج ملک کے کسی بھی اسپتال میں کروا سکتی ہیں اور انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ خالدہ ضیا کے بھائی شمیم سکندر نے حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے خوشی کا اطمینان کا اظہار کیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق ان کی رہائی سے متعلق وزارت داخلہ نوٹیفیکیشن جارے کرے گی اورابھی تک واضح نہیں کہ انہیں جیل سے کب رہا کیا جائے گا۔ ادھر بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے رہنما امیر خسرو محمد چوہدری کا کہنا تھاکہ خالدہ ضیا کو ان کے اہل خانہ کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی اپیل کے بعد رہا کیا جارہا ہے، بی این پی نے ان کی رہائی کے لیے کوئی درخواست نہیں دی تھی۔ انہیں بہت پہلے رہا کر دیا جانا چاہیے تھا، کیوں کہ وہ سیاسی وجوہات کی بنا پر جیل میں ہیں، انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے ۔ خالدہ ضیا کو 2018ء میں پہلی بار عدالت نے بدعنوانی کے کیس میں قصوروار قرار دیا تھا۔ ان پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ڈھائی لاکھ ڈالر کی رقم ہڑپ کرنے کا الزام تھا،جو ایک یتیم خانے کو بطور عطیہ دی گئی تھی۔ بعد ازاںاسی نوعیت کے دیگر کیسوں میں بھی انہیں قصوروار قرار دیا گیا تھا۔