کورونا وائرس :شہر کے بلڈ بینکوں میں خون کا بحران پیدا ہوگیا

586

ملک کے معروف ماہر امراضِ خون اور عمیر ثناءفاﺅنڈیشن کے سرپرست ِ ڈاکٹر ثاقب انصاری نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ملک میں جاری لاک ڈاﺅن کی صورتحال برقرار رہی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تھیلے سیمیا کے مریضوں کے ساتھ ساتھ کسی بھی حادثے کی صورت یا مریضوں کے آپریشن میں بھی خون کی ضرورت پڑتی ہے،مگر موجودہ صورتحال میں عطیہ خون کے رجحان میں انتہائی کمی واقع ہوگئی ہے،جس سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے اور بڑے پیمانے پر خون عطیہ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ تھیلے سیمیا کے مریض بچے جن کی زندگیوں کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ماہ ایک بوتل خون کی ضرورت پڑتی ہے وہ اس صورتحال میں سخت اذیت کا شکار ہیں۔


ان خیالات کا اظہار انہوں نے یاسین آباد میں واقع عمیر ثناءفاﺅنڈیشن میں کورونا وائرس کی وباءسے عطیہ خون کے رجحان میں پیدا ہونے والی کمی پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر عمیر ثناءفاﺅنڈیشن کے مینیجر بلڈڈونیشن ڈاکٹر راحت حسین،سیلانی ویلفیئرٹرسٹ کے ڈاکٹر سرور، اسسٹنٹ ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر گلبرگ ٹاﺅن سجاد منگی اور دیگر بھی موجود تھے۔ڈاکٹر ثاقب انصاری نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کالجز ،یونیورسٹیز،ملز فیکٹری اور کارخانے بند ہیں اس بندش کی وجہ سے بلڈ ڈونیشن کا سلسلہ بھی رک گیا ہے،جس کے نتیجے میں تھیلے سیمیا کے بچوں کو خون کی فراہمی بھی بری طرح متاثر ہوگئی ہے اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ماہانہ 2لاکھ خون کی بوتلوں کی ضرورت پڑتی ہے جس میں ایک لاکھ صرف کراچی اور سندھ کی ضرورت ہوتی ہے۔کرونا وائرس اور اس حوالے سے بے جا خوف و ہراس نے صورتحال مزید سنگین کردی ہے۔انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے قریبی بلڈ بینک میں خون کے عطیات دیں یا کسی بھی سینٹر کو کال کریں وہ گھر آکر خون کے عطیات لیں گے۔