کورونا، اسپتالوں کے گیٹ پر مریضوں کی جانچ کا نظام نہیں

190

کراچی ( تجزیہ : محمد انور ) کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے کراچی سمیت پورے ملک میں احتیاطی اقدامات میں تیزی آنے کے باوجود اس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں روز بروز
اضافہ ہونا اور کراچی میں ایک 78 سالہ مریض کی ہلاکت تشویش کا باعث ہے۔ ملک بھر میں کورونا وائرس کے جمعہ کے روز مزید 29 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 11 سندھ کے دارلحکومت کراچی کے ہیں۔ مجموعی طور پر پورے ملک میں اب تک کورونا وائرس سے متاثرہ 574 کیسز سامنے آئے ہیں جن کی بڑی تعداد سندھ میں ہے جہاں کل کیسز 238 ہوگئے ہیں۔کورونا کیسز میں اضافے کو دیکھ کر سندھ حکومت نے تین روز کے لیے لاک ڈاؤن کرنے کا اعلان کیا تاہم بلدیاتی اداروں سمیت صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں اسپتال آنے والے مریضوں اور ان کے ساتھ انے والے افراد کی جانچ کرنے یا انہیں روکنے کے لیے کوئی خاص انتظامات تاحال نہیں کیے جاسکے۔ تمام سرکاری اسپتالوں کے ایک یا دو کمروں کو آئیسولیشن وارڈ کے طور پر مخصوص تو کردیا گیا ہے تاہم میڈیکل اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو کورونا سے محفوظ رکھنے کے لیے انہیں ماسک تک فراہم کیے جاسکے جبکہ کراچی کے ایکسپو سینٹر سمیت مختلف مقامات پر ائسولیشن سینٹرز تو قائم کیے جارہے ہیں تاہم ان کے ساتھ دیگر اقدامات پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔ مختلف اسپتالوں میں این جی اووز کے تعاون اور ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے رہنماو?ں نے رضاکارانہ طور ماسک خریدکر عملے میں تقسیم کیے ہیں۔ کسی اسپتال میں اب تک مریضوں کے کوائف معلوم کرتے وقت تاحال یہ بھی نہیں پوچھا جارہا ہے کہ وہ کسی بیرون ملک کا سفر کرکے آئے تو نہیں یا کسی ایسے شخص سے ملاقات تو نہیں کی جو بیرون ملک سے یہاں آیا تھا۔ کراچی میں یہ بات عام بازگشت کررہی ہے کہ وزیراعلٰی سندھ اور ایک صوبائی وزیر کے قریبی رشتے دار ایران سے واپس ائے تھے جو بعد ازاں کورونا وائرس میں مبتلا نکلے جنہیں آئیسولیشن کردیا گیا تاہم مزکورہ دونوں شخصیات کو ریسیو کرنے والے ایک درجن سے زائد افراد کہاں اور کس حال میں ہیں یہ معلوم نہیں ہورہا جبکہ ائیرپورٹ کے جن سرکاری لوگوں نے اٹینڈ کیا تھا ان کے بارے میں بھی شبہ ہے کہ وہ کورونا وائرس کی لپٹ میں آسکتے ہیں۔ دوسری طرف شہریوں کو یہ بھی تشویش ہے کہ حکومت آئیسولیشن سینئرز قائم کرنے کے ساتھ اب تک مختلف علاقوں میں کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے کیمپ قائم کرکے لوگوں کے ٹیسٹ لینے کا انتظام کیوں نہیں کررہی۔ جبکہ شہری یہ سوال کرن پر مجبور ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ حکومت بیرون ممالک سے آنے والوں کو ائیرپورٹ پر طبی طور سے چیک کرنے کے باوجود ان کے کوائف سے فوری طور پر آگاہ کیوں نہیں کر پارہی۔ خیال رہے کہ کورونا وائرس کی علامتیں بعض افراد میں پندرہ دن سے پہلے بالکل ظاہر نہیں ہوتی تاہم وائرس ایسے لوگوں کا ان کے کپڑوں سمیت استعمال کی تمام اشیاء￿ کے ذریعے پھیلتا رہتا ہے۔ ایسے وائریس کی افزائش پندرہ دن تک جاری رہ سکتی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ حکومت مہم کے طور پر لوگوں کو ازخود اپنے آپ کو ایک دوسرے سے دور رہنے کی مہم تو چلارہی ہے مگر قوم احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنے اور اس پر عمل کرنے سے گریز کرتے ہوئے نظر آرہی ہے۔ لوگ چھٹیوں کے باوجود احتیاطی طور پر گھروں میں اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے بجائے غیر ضروری سرگرمیوں میں مصروف نظر آرہی ہے۔