اوقاف والے مزارت کے پیسے کو من و سلویٰ سمجھتے ہیں، عدالت عظمیٰ

183

اسلام آباد (آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نیمزارات پر عوام کی جانب سے چندہ دینے سے متعلق کیس کے دوران کہا ہے کہ مزارات پر اکٹھا ہونے والا پیسہ دین کے لیے خرچ ہونا چاہیے‘ پنجاب میں مزارات کے پیسے سے اوقاف ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جا رہی ہیں‘ اوقاف اپنے ملازمین کی تنخواہوں کے لیے کچھ اور بندوبست کرے‘ مزارات کے پیسے سے تنخواہیں نہیں دی جا سکتیں‘ اوقاف کے ملازمین خیرات کا پیسہ لے رہے ہیں‘ لوگ منتوں مرادوں کے لیے چندہ خیرات کے طور پردے کر جاتے ہیں‘ یہ پیسہ اللہ اور دین کی راہ پر خرچ ہونا چاہیے‘ ان پیسوں سے اسپتال، تعلیمی ادارے اور یتیم خانے بنائے جا سکتے تھے‘ ہمارے لوگ ہر چیز کھانے کے عادی ہو چکے ہیں‘ اوقاف والے مزارات کے پیسے کو من و سلویٰ سمجھتے ہیں‘ اوقاف ملازمین کو سمجھ نہیں وہ کیا کھا رہے ہیں‘ عدالت نے تمام ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے تمام صوبوں اور اسلام آباد انتظامیہ سے مزارات پر جمع ہونے والے چندے سے متعلق فرانزک رپورٹ طلب کرلی اور معاملے کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی ہے۔