برلن: جرمنی نے کہا ہے کہ یورپی یونین ان ڈیڑھ ہزار بچوں کو پناہ دینے پر غور کررہا ہے جو اس وقت یونان کے مہاجر کیمپوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جرمن حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ “یورپی یونین نے انسانی بنیادوں پر ان بچوں کو پناہ دینے کے لیے “اجتماعی خواہش” ظاہر کرتے ہوئے غور کیا۔ جرمنی بھی ڈیڑھ ہزار پناہ گزین بچوں کو اپنانے میں اپنا حصہ ڈالے گا۔
ادھر تارکین وطن کے بحران کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان پیر کو برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے بات چیت کیلئےپہنچے ہیں۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ “ہم یونان کے جزیرے پر پھنسے ایک سے ڈیڑھ ہزار پناہ گزین بچوں کے معاملے پر یونان کی حکومت کی مشکل انسانی صورتحال میں مدد کرنا چاہتے ہیں”۔
دوسری جانب یونان کے جزیرے پرپھنسے تارکین وطن کے بچوں کے حوالے سے تشویش اس لیے بڑھی کہ ان میں سے اکثر کو طبی امداد کی ضرورت ہے جبکہ بہت سے بچوں کے ساتھ ان کے والدین یا سرپرست موجود نہیں ہیں۔یورپی یونین پر ان بچوں کو پناہ دینے کیلئے اس وقت دباؤ بڑھا جب ترک حکومت نے یونان کی جانب جانے والے تارکین وطن کو روکنے سے انکار کردیا۔
اے ایف پی کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران تارکین وطن نے یونان کی سرحد کی جانب بڑھنے کی کوشش کی جبکہ یونانی پولیس نے ان کو واپس ترکی میں دھکیلنے کیلئے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔ سال 2016 میں ترکی اور یورپی یونین کے درمیان تارکین وطن کو روکنے کیلئے اربوں یورو کی امداد دینے ترک حکام کو دینے کا معاہدہ ہوا تھا۔
یاد رہے کہ ترک حکومت الزام عائد کیا تھا کہ یورپی یونین نے اپنے معاہدے کا پاس نہیں کیا۔