فاطمہ بھٹو کی بناتصدیق ٹویٹ نےمحکمہ تعلیم میں ہلچل مچادی

557

کراچی(اسٹاف رپورٹر)فاطمہ بھٹو کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک اسکول کی بندش کے حوالے سے اطلاع کی بنا تصدیق شیئرنگ پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس سجاول میں ہلچل مچ گئی تاہم بعد ازاں معاملہ مختلف نکلا۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو نے اپنے پڑ دادا سر شاہنواز بھٹو کے نام سے منسوب اسکول کے گزشتہ 12 سال سے بند ہونے کے بارے میں کیے گئے ٹویٹ اور خستہ حال بند اسکول کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی تھیں جس پر محکمہ تعلیم سندھ کے اعلی حکام نے نوٹس لے لیا تھا۔

محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کی ہدایت پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر قمبر شہدادکوٹ نواب علی کھوکھر اور تحصیل سجاول جوییجو کے تعلقہ ایجوکیشن آفیسر محمد اکرم نے اسکول کا دورہ کیا۔

اس موقع پر ڈی ای او نواب علی کھوکھر نے ٓصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی کہ جس اسکول کی تصاویر فاطمہ بھٹو نے سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں وہ 1970 کی دہائی میں تعمیر ہوا تھا تاہم اس کی خستہ حالی کے باعث مذکورہ اسکول کو 1998 میں نئی تعمیر کی گئی عمارت میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ڈی ای او نے بتایا کہ نئی بلڈنگ میں منتقل شدہ اس اسکول میں آج بھی 75 بچے بچیاں اینرول ہیں جبکہ کچی پہلی میں بھی 100 سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسکول میں ایک ٹیچر اور گاؤں کے ایک اور صاحب بطور والنٹیر بچوں کو تعلیم دیتے ہیں اور اسکول ایک دن کیلیے بھی بند نہیں کیا گیا ہے۔

نواب علی کھوکھر کا کہنا تھا کہ سر شاہ نواز بھٹو کے نام سے منسوب اس گاؤں میں یہ ایک ہی اسکول ہے اور اسکول کی بندش اور تعلیمی سرگرمی کی معطلی کے حوالے سے گردش کرنے والی خبر غلط فہمی کی بنیاد پر مبنی ہے۔