ججز پر الزام: اٹارنی جنرل فارغ

650

اسلام آباد (صباح نیوز+ مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ کے ججز کے خلاف الزام لگانے پر حکومت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان سے استعفا لے لیا۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے استعفا صدر مملکت عارف علوی کو بھجواتے ہوئے فوری قبول کرنے کی درخواست کی ہے،خالد جاوید خان کو نیا اٹارنی جنرل مقرر کرنے کا فیصلہ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے انور منصورخان سے آج 3 بجے تک استعفا دینے کا کہا تھا، انہیں کہا گیا تھا کہ اگر 3 بجے تک استعفا نہ دیا تو عہدے سے برطرف کر دیا جائے گا جبکہ انورمنصور نے کا کہنا ہے کہ میں نے گزشتہ رات کو استعفا دینے کا فیصلہ کر لیا تھا جو آج(جمعرات ) بھیج دیا ہے۔ انورمنصور نے بتایا کہ پاکستان بار کے مطالبے پر استعفا دے رہا ہوں اور ان کے ساتھ مزید کام نہیں کروں گا۔ وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ کے ججز کے خلاف اٹارنی جنرل کے مؤقف سے لاعلمی اور لاتعلقی کا اظہار کردیا۔ ترجمان وزارت قانون نے تحریری جواب عدالت میں جمع کراتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل کے مؤقف سے وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہیں، انہوں نے حکومتی ہدایات کے بغیر عدلیہ کے حوالے سے مؤقف اپنایا، وفاقی حکومت عدلیہ کا بہت احترام کرتی ہے اور آئین کی بالادستی و عدلیہ کی آزادی پر مکمل یقین رکھتی ہے۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان، صدر عارف علوی،میری اور معاون برائے احتساب شہزاد اکبر کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جواب جمع کرایا گیا ہے، ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، انور منصور خان نے بغیر اجازت عدالت عظمیٰ میں اچانک بیان دیا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ ہم نے انور منصور خان سے استعفا مانگا تو انہوں نے دے دیا، حکومت کی جانب سے ریفرنس میں دلائل کا سلسلہ جاری ہے۔اٹارنی جنرل انورمنصور خان نے پیر کو جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں دلائل شروع کرتے ہوئے سماعت کرنے والے عدالت عظمیٰ کے 10 رکنی لارجر بینچ میں شامل ججز پر الزام لگایا کہ انہوں نے صدارتی ریفرنس کے خلاف مقدمے کی تیاری میں جسٹس فائز عیسیٰ کی مدد کی ہے اور انہیں مشورے دیے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل انورمنصور خان کے الزامات کو بلاجواز اور انتہائی سنگین قرار دیا۔ عدالت نے میڈیا کو بھی اس بیان کی رپورٹنگ سے روکتے ہوئے شائع کرنے سے منع کردیا۔منگل کو عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ بینچ سے متعلق اپنے بیان پر یا تو ثبوت پیش کریں یا معافی مانگیں۔پاکستان بار کونسل نے بھی متنازع بیان پر اٹارنی جنرل انور منصور اور وزیر قانون فروغ نسیم کے خلاف عدالت عظمیٰ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی تھی۔بار کونسل نے درخواست میں اٹارنی جنرل کی طرف سے ججز پر لگائے گئے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل کے الزام سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ججز کی جاسوسی کا عمل اب بھی جاری ہے، اٹارنی جنرل نے جان بوجھ کرکھلی عدالت میں یہ بات کہی۔ جیو نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے خالد جاوید خان کو نیا اٹارنی جنرل مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ خالد جاوید خان اس سے قبل 2018ء میں بھی اٹارنی جنرل آف پاکستان کے عہدے پر تعینات رہ چکے ہیں۔