ہمارے لیے کشمیر کی وہی حیثیت ہے جو پاکستان کیلیے ہے،ترک صدر

184
اسلام آباد: ترک صدر طیب اردوان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ہمارے لیے کشمیر بھی وہی حیثیت رکھتا ہے جو پاکستان کے لیے ہے۔جمعہ کوپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پاکستان کا دکھ ہمارا دکھ، پاکستان کی خوشی ہماری خوشی اور پاکستان کی کامیابی ہماری کامیابی ہے،ہمارے تعلقات مفادات نہیں بلکہ عشق و محبت پرمبنی ہیں۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں دباؤ کے باوجود پاکستان کو بھرپور تعاون اور حمایت کا یقین دلاتا ہوں،پاکستان کے ساتھ ازل سے جاری ہمارے برادرانہ تعلقات تا ابد قائم رہیں گے، انسداد دہشت گردی میں ہم پاکستان سے تعاون آئندہ بھی جاری رکھیں گے۔اردوان کا کہنا تھاکہ ترکی مسئلہ کشمیر کے پرامن اور بات چیت کے ذریعے حل کے موقف پر قائم رہے گا، مسئلہ کشمیر کا حل طاقت یا جبری پالیسیوں سے نہیں بلکہ انصاف و حقانیت کے اصولوں سے ممکن ہے، سرحدیں اور فاصلے مسلمانوں کے دلوں کے درمیان دیوار نہیں بن سکتے، دنیا بھر کے مسلم بھائیوں کے دکھ درد میں شریک ہونا اور ان پر ہونے والے ظلم کے خلاف ان کا ساتھ دینا ہم سب کا فرض ہے، ہمارا ایمان ہے کہ ظلم کا مقابلہ نہ کرنا ظلم کرنے کے مترادف ہے، مسلم امہ دہشت گردی، جنگوں، مذہب پرستی، مفلسی اور غربت کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ ہم یہاں پاکستان میں کبھی بھی اپنے آپ کو اجنبی محسوس نہیں کرتے، براعظم ایشیاکے اہم مرکز اور عالم اسلام کے اس جغرافیائی خطے میں اپنے آپ کو اپنے ہی گھر میں محسوس کرتے ہیں، ترکی اور پاکستان جیسے برادرانہ تعلقات دنیا میں شاید ہی دیگر ممالک یا اقوام میں دیکھے جا سکتے ہوں، آج پاکستان اور ترکی کے تعلقات جو سب کے لیے قابل رشک ہیں، دراصل تاریخی واقعات ہی کے نتیجہ میں مضبوط اور پائیدار ہوئے ہیں اور اسے حقیقی برادرانہ تعلقات کا روپ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلطنت غزنیہ کے بانی محمود غزنوی کے دور سے ترک اس وسیع جغرافیہ کا ایک حصہ بن چکے ہیں۔ سلطنت مغلیہ کے بانی ترکی النسل ظہیر الدین بابر اور دیگر مغل حکمرانوں نے موجودہ پاکستان سمیت تمام خطے پر تقریباً 350 سال حکومت کی اور ہماری مشترکہ تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے صدارتی نشان جس پر ترکوں کی جانب سے قائم کردہ 16 ریاستوں کے ستارے جگمگا رہے ہیں، ان میں سے ظہیر الدین بابر کی قائم کردہ مغلیہ سلطنت اور غزنویوں کی سلطنت کے ستارے چمک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو ادب کے عظیم شاعر مرزا اسد اﷲ خان غالب، تحریک خلافت کے روح رواں جوہر برادران، بلقانی جنگوں کے موقع پر سلطنت عثمانیہ کے فوجی دستوں کی مدد کرنے کے لیے آنے والے عبدالرحمن پشاوری جیسی ہستیاں ہماری مشترکہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جانے والی ہستیوں میں سے چند ایک ہیں۔اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی اور پاکستان کے تعلقات شاعر اعظم محمد اقبال اور قائداعظم محمد علی جناح کے قیمتی ورثہ ہی کے نتیجہ میں موجودہ دور تک پہنچے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم حیدر آباد سے لے کر اسلام آباد تک ترکی کے لیے دعائیں کرنے والوں کو بھلا کیسے بھول سکتے ہیں، ایسا ہمارے لیے ممکن ہی نہیں ہے،پاکستان کے ساتھ ازل سے چلے آنے والے ہمارے یہ برادرانہ تعلقات تا ابد قائم رہیں گے کیونکہ ہمارا اخوت کا رشتہ رشتہ داری نہیں بلکہ دل کی لگن کا رشتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی و خوشحالی کے سفر کی جانب رواں دواں ہے، بلاشبہ اقتصادی ترقی کا عمل دنوں میں عمل میں نہیں آتا، اس کے لیے ہمیں محنت کرنا پڑتی ہے، منصوبہ بندی کرنا ہوتی ہے، ہمیں عزم، یقین اور خود اعتمادی سے کام لینا پڑتا ہے، ترقی کے حصول میں استحکام اور اعتماد دو لازم و ملزوم عوامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کامل یقین ہے کہ پاکستان کے قانون ساز ادارے مجلس عاملہ، عدالتوں اور فوجی اداروں کے ساتھ باہمی تعاون کے ماحول میں جاری جدوجہد کا ثمر عنقریب ملنا شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چند ہفتے قبل امریکی انتظامیہ کی جانب سے ’’صدی کا منصوبہ‘‘ کے نام سے اعلان کردہ قبضے، الحاق اور تباہی کے منصوبے کے خلاف سب سے سخت ردعمل کا مظاہرہ ترکی نے کیا۔ قبل ازیں ترک صدر رجب طیب اردوان پارلیمنٹ پہنچے تو وزیراعظم عمران خان نے ان کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا۔ اس موقع پر پارلیمنٹ کو پاکستان اور ترکی کے جھنڈوں سے سجایا گیا جبکہ گیلریز کو گلدستوں سے مزین کیا گیا ۔وزیراعظم عمران خان، مسلح افواج کے سربراہان، غیر ملکی سفرا ، حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی، سینیٹرز، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کی۔ علاوہ ازیں ترک صدر نے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک ترک تجارتی حجم ایک ارب ڈالر سے بڑھا کر 5ارب ڈالر تک لے جانے کا اعلان کیا۔ بعد ازاں پاکستان اور ترکی کے درمیان دفاع،عسکری تربیت، ریلوے، ٹرانسپورٹ، مواصلات، ریڈیو و ٹیلی ویژن، سیاحت و ثقافت، ایرو سپیس انڈسٹری اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، تجارت، خوراک، پوسٹل سروسز سمیت 12 مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ ترک صدر نے پاک ترک بزنس فورم سے بھی خطاب کیا اور اس کے بعد دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس ترکی روانہ ہوگئے۔