ذلت بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے

667

وزیر اعظم عمران خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی نیت صاف ہے ۔ یقینا ایسا ہی ہو گا لیکن ملک اور حکومت چلانے کے لیے صاف نیت کے علاوہ انتظامی صلاحیت اور صحیح فیصلے کرنے کی قوت بھی درکار ہوتی ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ شام کو ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر ان کے خلاف بولتے ہیں لیکن عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ یہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے اور اس کے مطابق ذلت بھی اسی کے ہاتھ میں ہے۔صرف حکمرانی مل جانا عزت کی علامت نہیں ۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کہیں بھی نکل جائیں ، ہر شخص ان کو برا کہہ رہا ہے اور یہ ٹی وی چینلوں اور تجزیہ کاروں تک محدود نہیں ۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ تمہارے سب سے خراب حکمران وہ ہیں جو تم کو برا کہیں اور تم ان کو برا کہو ۔ مہنگائی کے گرداب میں پھنسا ہوا ہر شخص حکمرانوں کو برا کہہ رہا ہے ۔ گھریلو خواتین کوسنے دے رہی ہیں ۔ عمران خان مہنگائی کم کرنے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں لیکن سر عوام کا ٹوٹ رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے گزشتہ بدھ کو کہا ہے کہ ’’ مافیا اور مہنگائی سے مقابلہ ہے ، عوام کو ریلیف دے رہے ہیں‘‘۔ اس ریلیف کے نتیجے میں گزشتہ بدھ ہی کو چنے کی دال کی قیمت میں5 روپے کلو کا اضافہ ہو گیا ۔ اور یہ اضافہ یوٹیلٹی اسٹورز پر ہوا ہے ۔ تحریک انصاف کے دور میں چند ماہ پہلے ہی دالوں کی قیمت میں27 روپے کلو ، چاول میں25 روپے کلو کا اضافہ ہوا ، اب کمی کے بجائے مزید5روپے بڑھا دی گئی ۔ یہ ہے ریلیف ۔ عمران خان جب بر سر اقتدار آئے تو چینی کی قیمت52 روپے کلو تھی اور آج68 اور70 روپے ہے ۔دالوں کی قیمت میں کمی ابھی ہوئی تو نہیں لیکن ایک رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر دالوں کی قیمت کم ہو رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دالوں کی قیمت میں7 روپے تک کمی ہو گی لیکن تازہ اطلاع تو یہ ہے کہ دال چنا5روپے کلو مہنگی ہو گئی ۔ طریقہ وار دات یہ ہے کہ اگر کسی چیز کی قیمت5روپے بڑھائی جائے تو عوام پر احسان کرتے ہوئے دو روپے کمی کر دی جاتی ہے ۔ سرکاری گوداموںمیں دالوں کابڑذخیرہ موجود ہے ۔ ایسا لگتا ہے مافیا اور مہنگائی دونوں ہی عمرانی حکومت پر حاوی ہیں ۔ عمران خان کا اب بھی دعویٰ ہے کہ عوام پی ٹی آئی کو اپنانجات دہندہ سمجھتے ہیں۔ وزیر اعظم صاحب! یہ بات بہت پرانی ہو چکی ۔ اب تو نجات کی دعا، مانگ رہے ہیں۔