بلدیہ عظمیٰ کراچی کےمحکمہ بچت بازار کے افسران کی من مانیاں عروج پر،

985

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ بچت بازار (ای اینڈ آئی پی) کے افسران کی من مانیاں عروج پر پہنچ گئیں۔ محکمہ کے سینئر ڈائریکٹر،ڈائریکٹر بچت بازار کی ملی بھگت سے شہر بھر میں غیر قانونی بچت بازاروں کو کمائی کا ذریعہ بنا رکھا ہے تو دوسری طرف قانونی بازاروں کا رقبہ کم کرکے کے ایم سی کے سرکاری ریونیو میں بھی کروڑوں روپے ماہانہ خردبرد کی جارہی ہے،

جبکہ افسران کی ملی بھگت سے من پسند ملازمین کو گھر بیٹھے تنخواہیں ادا کرنے کا سلسلہ بھی جارہی ہے ذرائع کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ ای اینڈ آئی پی کے سینئر ڈائریکٹر،دائریکٹر بچت بازار سمیت دیگر افسران کی ملی بھگت سے شہر بھر میں سپریم کورٹ کے احکامات کے برخلاف کھیل کے میدانوں،پارکس سمیت مرکزی سڑکوں پر بچت بازاروں کی بھرمار کردی گئی ہے،

جس کی وجہ سے نا صرف شہر میں صفائی ستھرائی کی صورتحال خراب ہو رہی ہے بلکہ سڑکوں پر بچت بازاروں کی وجہ سے شہریوں کو گھنٹوں ٹریفک جام کی وجہ سے شدید کوفت کا سامنا کرنا پر رہا ہے،

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ کے افسران بھاری رشوت کے عیوض قوائد وضوابط کو پس پشت ڈال کر بچت بازاروں کے اجازت نامے تقسیم کر رہے ہیں ذرائع کا کہنا ہے افسران نے لاکھوں روپے رشوت کے عیوض ایک جگہ پر مختلف آرگنائزرزکو ہفتے میں تین،تین دن بچت بازار لگانے کی اجازت دے رکھی ہے،

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمے کے افسران نے زاتی مالی فوائد کے لئے بچت بازار آرگنائزرز سے ملی بھگت کرکے بچت بازاروں کے استعمال میں لی گئی زمین کا رقبہ نہایت کم ظاہر کرکے کرایہ کی مد میں چند ہزار روپے وصول کر رہے ہیں جس کی وجہ سے کے ایم سی کو ریونیو کی مد میں ماہانہ کڑوڑوں روپے کا خسارہ اْٹھانا پر رہا ہے،

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ محکمہ کے افسران ایک جانب لاکھوں روپے رشوت لے کر غیر قانونی بچت بازاروں کی سرپرستی کر رہے ہیں تو دوسری طرف زمین کا رقبہ چند سو گز ظاہر کرکے سرکاری ریونیو کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ میئر اور میونسپل کمشنر کے احکامات کے باوجود من پسند ملازمین کو گھر بیٹھے تنخواہیں بھی ادا کر رہے ہیں،

ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران کی ملی بھگت سے بعض ملازمین ہفتے میں دو دن آتے ہیں اور پورے ہفتے کی حاضری لگا کر چلے جاتے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ بچت بازار بدعنوانی کا گڑھ بنا ہوا ہے جس کی مسلسل نشاندہی کے باوجود حکام نے خاموشی اختیار کرکھی ہے،

ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران کی ملی بھگت سے منظور نظر ملازمین کو حکومت سندھ کے پرانے نوٹیفیکشن پر اگلے گریڈ میں ترقیاں بھی دلائی گئیں ہیں اس ضمن میں کے ایم سی کے سینئر افسران کا کہنا ہے کہ محکمہ ای ایند آئی پی کے افسران کی ناقص کارکردگی اور بدعنوانی کی وجہ سے شہر قانونی اورغیر قانونی بچٹ بازاروں کا جنگل بن گیا ہے،

محکمہ کے بدعنوان افسران زاتی مالی فوائد کے حصول کے لئے شہر کا حلیہ بگاڑ دیا ہے افسران کا کہنا ہے کہ سینئرڈائریکٹراورڈائریکٹر بچت بازارسمیت تمام بدعنوان افسران کے خلاف متعدد شکایات موجود ہیں تاہم حکام کی جانب سے کارروئی نہیں کی جارہی ہے افسران نے انٹی کرپشن سمیت احتسابی اداروں سے محکمہ ای ایند آئی پی کے بدعنوان افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔