بھارتی صدر کو خطاب کے دوران اپوزیشن شرم دلاتی رہی

304
نئی دہلی: بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان شہریت قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں بجٹ سے قبل حکومت نے اقتصادی جائزے میں رواں برس 5 فیصداور آیندہ برس 6 سے ساڑھے 6 فیصد کے درمیان معاشی ترقی کا تخمینہ پیش کیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو گزشتہ ایک عشرے میں بدترین قسم کی معاشی سست روی کا سامنا ہے جب کہ حکومت نے اقتصادی جائزے میں اعتراف کیا ہے کہ عالمی سطح پر جاری تجارتی کشیدگی بھارت کی برآمدات کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔ اس وقت ملک میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری پائی جاتی ہے جب کہ معیشت کے علاوہ دیگر پالیسیوں میں بھی حکومت کی ناکامی کے خلاف کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے معمول بن چکے ہیں۔ گزشتہ روز پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے وزیر اعظم نریندر مودی حکومت کی ترجیحات اور کامیابیوں کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے متنازع شہریت قانون کی تعریف بھی کی، جس پر نہ صرف اندرون ملک بلکہ دنیا بھر سے تنقید کی جارہی ہے۔ صدر رام ناتھ کی اس بات پر حکمراں جماعت بی جے پی کے ارکان نے اس قدر تالیاں بجائیں کہ انہیں اپنی تقریر روکنا پڑی جب کہ اسی دوران حزب اختلاف کی جماعتوں کے ارکان کھڑے ہوگئے اور انہوں نے شرم کرو شرم کرو کے نعرے لگانا شروع کردیے۔ واضح رہے کہ بجٹ اجلاس سے قبل صدر کا خطاب ایک پارلیمانی روایت ہے اور حزب اختلاف نے اس موقع پر سامنے والی نشستوں کا بائیکاٹ کرکے پیچھے بیٹھ کر احتجاج کیا۔ حیران کن طور پر صدر نے اپنے خطاب میں این آر سی (نیشنل رجسٹریشن فار سٹیزن) کا ذکر نہیں کیا، جس کے خلاف ملک بھر میں بڑے مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ پارلیمان کے حالیہ اجلاس کے ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ہے۔ اجلاس سے قبل کل جماعتی اجلاس میں حکمران جماعت کی ایک اتحادی پارٹی اکالی دل نے شہریت قانون کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔