اسرائیل : فلسطینی شہداء کے اعضا چوری ہونے کا انکشاف

294

اسرائیلی فرانزک انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ کس طرح فلسطینی شہداء کے اعضا چوری کرنے کا انتظام کیا گیا ہے اور کیسے ان لاشوں سے جلد اور قرنیہ چوری کی جاتی رہی ہیں.

اسرائیلی فلسطینیوں کے خلاف منظم دہشت گردی کی بدترین شکل پر عمل پیرا ہے  جس میں جسمانی اعضاء کی چوری، گھروں کی تباہی، جعلسازی، لوٹ مار اور فلسطینی حقوق غصب کرنا شامل ہے.

تفصیلات کے مطابق فلسطینی شہداء کے اعضاء کی چوری اسرائیل کی انٹلیجنس سروسز شن بیت ، امان اور موساد کی نگرانی میں کی جاتی ہے۔ متعدد اسرائیلی ڈاکٹرز فلسطینیوں کی لاشوں سے ان کے اہل خانہ کی رضامندی کے بغیر اعضاء کو چوری کر کے سائنسی تجربات کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

سویڈن کے ایک صحافی ڈونلڈ بوسٹرم نے سویڈن کے آفٹن بلڈٹ اخبار میں ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے 19 سال کے فلسطینی بلال غنیم کے اعضاء چرا لیے تھے جنہیں اسرائیلیوں نے شہید کردیا تھا۔

ابو کبیر انسٹی ٹیوٹ برائے فرانزک میڈیسن کے ڈائریکٹر یہودا ہس نے پوسٹ مارٹم کے دوران فلسطینی شہداء کے اعضاء چوری کرنے کا اعتراف کیاجس میں انہوں نے کہا کہ ان کے ماتحت کام کرنے والے ڈاکٹرز فلسطینی شہدا کی آنکھوں سے قرنیہ چوری کرتے رہے ہیں۔

عرب، بین الاقوامی صحافیوں اور انسانی حقوق کے متعدد تنظیموں نےاس گھناؤنے اور غیر قانونی اقدام کے بارے میں اطلاعات شائع ہونے کے بعد اسرائیلی حکام کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان جرائم کے حوالے سے عالمی سطح پر وکلا کی ٹیم تشکیل دی جانی چاہئے اور انہیں بین الاقوامی سطح پر بے نقاب کیا جائے.

واضح رہے کہ اب بھی کئی فلسطینی شہدا کی لاشیں اسرائیلی حکومت کے زیر حراست ہیں جنہیں ان کے لواحقین کے حوالے کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے۔