امریکا کا زیر تربیت سعودی فوجی افسران کو ملک بدرکرنیکا فیصلہ

129

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ایک درجن کے قریب زیرِ تربیت فوجی افسران کو ایف بی آئی کی تحقیقات کے بعدامریکا بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ایف بی آئی کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی فضائیہ کا سیکنڈ لیفٹیننٹ کسی سازش کا حصہ نہیں تھا اس نے فلوریڈا میں پینیسکولا کے اڈے پرخود ہی فائرنگ کرکے امریکی بحریہ کے 3اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا۔سعودی افسر محمد سعید الشامرانی کو گزشتہ6 دسمبر کے واقعے کے فوراً بعد ہی ڈپٹی شیرف نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ہلاک امریکی اہل کار سعودی فوجی طالب علم محمد سعید الشامرانی کا مذاق اڑاتے تھے کہ ان کی شکل پورن فلموں کے ایک اداکار سے ملتی ہے۔سی این این کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے اہل کاروں نے سعودی عرب کی فضائیہ کے افسران کے تربیتی پروگرام پر نظر ثانی کی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ نہیں امریکا سے نکال دیا جائے۔ نکالے جانے والے افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے گولیاں مارنے والے اپنے ساتھی کی معاونت کی تھی۔ ایف بی آئی نے ان زیر تربیت سعودی فوجی افسران کا تعلق انتہا پسندی کے خیالات، چائلڈ پورنوگرافی اور اپنے ایک ساتھی کے ذہنی رجحان سے حکام کو آگاہ نہ کرنے کے واقعات سے جوڑا ہے۔ایف بی آئی اب سعودی فوجی افسر کے ہاتھوں ہلاکتوں کے اس واقعے کی دہشت گردی کے قوانین کے تحت بھی جانچ پڑتال کر رہا ہے۔تفتیش میں یہ تبدیلی اس وقت آئی جب ایف بی آئی کو اس سعودی فوجی افسر کے سوشل میڈیا پر امریکا مخالف مواد کے تبادلہِ خیالات کا علم ہوا۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک سرکاری اہل کار نے بتایا ہے کہ زیرِ تربیت سعودی فوجی افسران میں سے کئی ایک کے پاس چائلڈ پورنوگرافی کا مواد پایا گیا جبکہ کئی ایک کی سوشل میڈیا پر انتہا پسندی کی حمایت میں مکالمے دیکھے گئے۔امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رابرٹ کارور نے کہا ہے کہ پینیسکولا واقعیکے پس منظر میں غیر ملکی فوجی طلبہ کے پروگرام پر نظر ثانی کی جارہی ہے، سعودی عرب کے افسران کی سرگرمیوں کو کلاس روم تک محدود کردیا گیا ہے۔ تربیت کا پروگرام فی الحال معطل ہے۔گزشتہ ماہ کی 19دسمبر کو پینٹاگون نے یہ اعلان کیا تھا کہ 850 سعودی فوجی طلبہ کے امریکا میں تربیتی پروگرام پر نظر ثانی کے بعد کسی خطرے کا کوئی اشارہ نہیں ملا تھا۔