ایران کا آپریشن سلیمانی:2 امریکی اڈوں پر حملہ ،800 ہلاکتوں کا دعویٰ ۔سب کچھ ٹھیک ہے،ٹرمپ کا اظہار اطمینان

393

بغداد/تہران/واشنگٹن(خبرایجنسیاں+ مانیٹرنگ ڈیسک) ایران نے ’’آپریشن سلیمانی ‘‘ کے نام سے عراق میں2امریکی فوجی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ الاسد ائر بیس اور اربیل فوجی اڈے پر حملوں میں 80امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں اوہیلی کاپٹرز اور دیگر جنگی سامان کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ غیرملکی خبررساں اداروں کے مطابق ایران کی جانب سے مقامی وقت کے مطابق رات ڈیڑھ بجے عراق میں 2 فوجی اڈوں پر زمین سے زمین پرمار کرنے والے 15میزائل داغے گئے جن میں سے 3نہیں پھٹ سکے۔ایران کے سرکاری ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کوئی میزائل روکا نہیں جاسکا۔ پاسداران انقلاب نے امریکا کودوبارہ جارحیت پرشدید ردعمل کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ یہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پرجوابی کارروائی ہے، اس حملے کا نام ’آپریشن سلیمانی‘ رکھا گیا ہے، ملٹری بیس پرکامیاب حملہ کیا گیا ہے اور امریکا نے جارحیت کی توتباہ کن ردعمل دیں گے، ایران کی نظر خطے میں موجود 100 اہداف پر ہے۔فرانسیسی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب نے اسرائیل پرحملے کی بھی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور دبئی سمیت امریکی جارحیت میں معاون ریاستوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں کہا کہ میزائل حملہ امریکا کے منہ پرطمانچہ ہے، امریکی اور اتحادی افواج پر حملہ کامیاب رہا، امریکا جہاں بھی جاتا ہے، تباہی اور فساد لاتا ہے لیکن ایران مخالفین کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے خلاف صرف فوجی حملہ کافی نہیں بلکہ خطے میں امریکا کی موجودگی ختم ہونی چاہیے،ایرانی قوم آج دنیا کے غنڈوں کے خلاف متحد ہوگئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جنرل سلیمانی مغربی ایشیا میں امریکی سازشوں کے خلاف رکاوٹ تھے، سلیمانی کو خطرات کا سامنا تھا پر انہوں نے ہمیشہ دوسروں کی جان کی پرواہ کی، سلیمانی نے اسرائیل کیخلاف جدوجہد میں فلسطینیوں کی بہت مدد کی۔ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ایران کی جانب سے مناسب جواب مکمل ہوگیا، اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں کارروائی کی، ہم کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن کسی بھی جارحیت کیخلاف اپنا دفاع کریں گے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے حملوں کے بعد اپنے بیان اور اس کے بعد خطاب میں کہا ہے کہ اب تک سب کچھ ٹھیک ہے ، امریکا اور عراق کاکوئی فوجی ہلاک نہیں ہوا، کوئی زخمی بھی نہیں ہواکیونکہ ہم نے پہلے ہی حفاظتی اقدامات کررکھے تھے، فوجی اڈے کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی افواج خطے میں پوری طرح تیار ہیں۔اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ ایران جنگ کی صورتحال سے نکل کر اب پیچھے ہٹا ہے اور اس کی پسپائی پوری دنیا کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نے قبل ازوقت خبردار کرنے والا پورا نظام تیار کیا تھا اور اس کی وجہ سے فوجی عملہ حملے سے قبل ہی منتشر ہوچکا تھا،‘ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں الزام عاید کیا کہ ایران خطے میں عدم استحکام کی کوشش کررہا ہے، لیکن اب وہ دور گزرچکا ہے۔ اس موقع پر امریکی صدر نے ایران پر اضافی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ورساتھ ہی امن کی پیشکش بھی کردی۔