قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

327

 

میرا یہ کام نہیں ہے کہ جو ایمان لائیں ان کو میں دھتکار دوں۔ میں تو بس ایک صاف صاف متنبہ کر دینے والا آدمی ہوں‘‘۔ انہوں نے کہا ’’اے نوحؑ، اگر تو باز نہ آیا تو پھٹکارے ہوئے لوگوں میں شامل ہو کر رہے گا‘‘۔ نوحؑ نے دعا کی ’’اے میرے رب، میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا۔ اب میرے اور ان کے درمیان دو ٹوک فیصلہ کر دے اور مجھے اور جو مومن میرے ساتھ ہیں ان کو نجات دے‘‘۔ آخرکار ہم نے اس کو اور اس کے ساتھیوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں بچا لیا۔ اور اس کے بعد باقی لوگوں کو غرق کر دیا۔ یقینا اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں۔ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی۔ (سورۃ الشعراء:114تا122)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رشک صرف دو آدمیوں پر کیا جا سکتا ہے، ایک اُس پر جسے اللہ نے قرآن کا علم دیا اور وہ اس کی تلاوت رات دن کرتا ہے تو ایک دیکھنے والا کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اسی جیسا قرآن کا علم ہوتا تو میں بھی اس کی طرح تلاوت کرتا رہتا اور دوسرا وہ شخص ہے جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اسے اس کے حق میں خرچ کرتا ہے جسے دیکھنے والا کہتا ہے کہ کاش مجھے بھی اللہ اتنا مال دیتا تو میں بھی اسی طرح خرچ کرتا جیسے یہ کرتا ہے‘‘۔
(صحیح بخاری)