لیبیا کے قریب کشتی ڈوب گئی،67 مہاجر جاں بحق

504
بحیرۂ روم: یورپی امدادی تنظیموں کے رضاکار لیبیا سے روانہ ہونے والے تارکین وطن کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں

طرابلس (انٹرنیشنل ڈیسک) بحیرئہ ِ روم میں لیبیا کی سمندر ی حدود کے اندر مہاجر ین کی کشتی الٹنے کے نتیجے میں 67 افراد ہلاک ہو گئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق حادثہ علیٰ الصبح پیش آیا۔ جائے وقوع کے قریب سے گزرنے والے ماہی گیروں کی کشتی نے انسانی ہمدردی کے تحت 30مہاجرین کو بچالیا۔ ایک ماہی گیر نے الارم فون امدادی انٹر نیٹ سائٹ کو فون کر کے حادثے سے متعلق مطلع کیا،تاہم لیبیا کی کوسٹل سیکورٹی فورسز بر وقت نہیں پہنچ سکیں۔ دوسری جانب یونانی حکومت نے مہاجرین کے 3بڑے کیمپ بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق لیسبوس، ساموس اور خیوس نامی جزائر پر قائم پناہ گزیں کیمپ ختم کرکے وہاں شناختی مراکز قائم کیے جائیں گے۔ ایتھنز حکام کا کہنا ہے کہ نئے شناختی مراکز میں صرف ان مہاجرین کو لایا جائے گا، جن کے سیاسی پناہ ملنے کے امکانات انتہائی کم ہوں گے۔ کارروائی کے بعد انہیں واپس ان کے ملک بھیجا جائے گا۔ جن مہاجرین کے سیاسی پناہ کے امکانات زیادہ ہوں گے، انہیں جزائر کی بجائے یونان کے دیگر شہروں میں منتقل کر دیا جائے گا۔ ادھر ترک کوسٹ گارڈز نے 40 غیر قانونی تارکین وطن کو بحیرئہ ایجین میں ڈوبنے سے بچالیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ وہ مہاجرین کے معاملے میں ترکی کی اضافی مالی امداد کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ترکی 35لاکھ شامیوں کی میزبانی کر کے ایک بڑی ذمے داری اٹھائے ہوئے ہے۔ ان دنوں وہ یورپ پیپلز پارٹی کے جنرل کمیٹی اجلاس میں شرکت کے لیے کروشیا کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے دارالحکومت زغرب میں کروشین ہم منصب آندریژ پلینکووچ کے ساتھ ملاقات کی۔ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں مرکل نے کہا ہے کہ آیندہ سال کروشیا اور جرمنی یورپی یونین کونسل کی مشترکہ سربراہی کریں گے۔