مودی کے اقدامات سے لگتا ہے بھارتی ہونے کیلیے ہندو ہونا ضروری ہے، امریکی کانگریس

185

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی اراکین کانگریس نے مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورت حال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے وادی میں عائد کی جانے والی قدغنیں انتہائی قابل مذمت ہیں ۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی کانگریس کی حقوق انسانی سماعتی کمیٹی کے اجلاس کے دوران رکن کانگریس پر امیلاجے پال نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات انتہائی باعث تشویش ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا وادی میں بغیر مقدمات کے لوگوں کو گرفتار کرنا ، مواصلاتی پابندیاں اور کسی تیسرے فریق کو وہاں کے دورے کی اجازت نہ دینا ہمارے قریبی اور حساس تعلقات کے لیے بھی خطرناک ہے ۔ ڈیموکریٹس رکن کانگریس شیلاجیکسن نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وادی کشمیر میں بھارتی اقدامات سے مسلم کمیونٹی کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں کے اقدامات سے ایسا لگ رہا ہے کہ بھارتی ہونے کے لیے ہندو ہونا یا ہندونظریات کا ماننا لازمی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے کشمیر میں اپنا موجودہ رویہ برقرار رکھا تو کشمیریوں کے حقوق اور آزادی کے لیے یہ سنگین خطرہ ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورت حال کو مزید خطرناک سے روکنے کے لیے عالمی برادری کو بھی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ اقوام متحدہ میں برطانیہ کے سابق سفیر سر مارک لائل گرانٹ نے کہا ہے عالمی برداری مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں مدد کرے ورنہ مستقبل میں اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظلم اور جبر کوایک سو تین روز ہو گئے ہیں۔ سری نگر سمیت تما م بڑے شہروں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔بھارت کی پابندیوں اور سختیوں کے سامنے کشمیری سیسہ پلائی دیوار بنے کھڑے ہیں۔ موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ معطل ہونے کی وجہ سے کشمیریوں کا ساری دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔