تعلیم کے بغیر معاشرہ اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکتا، عباس بلوچ

339

 

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)ڈویژنل کمشنر حیدرآباد محمد عباس بلوچ نے کہا ہے کہ تعلیم کسی بھی معاشرے کی ترقی کی ضامن ہوتی ہے جس کے بغیر معاشرہ اپنے اہداف کبھی حاصل نہیں کر سکتا اور تعلیم کا فرق ہی قوموں کی ترقی و زوال کا باعث بنتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا ہر بچے کا بنیادی حق ہے اور میں جب کبھی اسکول نہ جانے والے بچوں کو سڑکوں اور گلیوں میں کام کرتا دیکھتا ہوں تو بہت دکھ ہوتا ہے ۔ اس ضمن میں ہمیں ایسے بچوں کے والدین کو آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کیلیے انہیں اسکول بھیجیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج شہباز ہال میں معیار تعلیم کی فراہمی کے سلسلے میں بننے والی ریجنل سروسز ڈلیوری کمیشن /ایکریڈیٹیشن کمیٹی کے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر طاہر علی میمن ، ڈائریکٹر ایجوکیشن سید رسول بخش شاہ ، چیئر مین بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن پروفیسر حاجی محمد احمد ، سپرنٹنڈنٹ انجینئر ایجوکیشن ورکس سمیت حیدرآباد ڈویژن کے تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن و دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کو بریف کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایجوکیشن سید رسول بخش شاہ نے ضلعی سطح پر اسکولوں کی تعداد اور انرولمنٹ کی اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت حیدرآباد ڈویژن میں 13372اسکولوں میں 1134146بچوں کو9791 لیڈی ٹیچر اور 24341میل ٹیچراس طرح کل 34132اساتذہ تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ1134146 کی ٹوٹل انرولمنٹ میں 709059طلبہ اور 425087طالبات شامل ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ شجرکاری مہم کے تحت 11427پرائمری اسکولوں میں 21680درخت لگائے گئے ہیں جبکہ ایلیمنٹری ، سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں 40ہزار سے زائد درخت لگائے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم حیدرآباد کے تحت ایک ویب سائٹ بھی تخلیق کی گئی ہے جس میں محکمہ تعلیم حیدرآباد کے تدریسی اور انرولمنٹ کے ضمن میں معلومات فراہم کی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم میں ایسے ملازمین و اساتذہ جو گھر بیٹھے ہوئے تنخواہ لے رہے تھے ان کیخلاف ایکشن لیتے ہوئے ان ملازمین کی لسٹ اعلیٰ حکام کو فراہم کر دی گئی ہے جس پر ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کرتے ہوئے انہیں شو کاز نوٹس بھی جاری کیے جا چکے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ایسے اسکولز جو کئی وجوہات کی بنا پر بند تھے ان کی فعالیت پر کام کیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں ڈویزن کے 1059بند اسکولوں کو فعال بنا کر تدریسی سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ۔اس موقع پر ڈویژنل کمشنر حیدرآباد نے متعلقہ افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ معیاری تعلیم کو یقینی بنانے اور اسکولوں میں سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں مانیٹرنگ کی جائے با الخصوص انرولمنٹ بڑھانے اور بہتر تعلیم کی فراہمی پر توجہ مرکوز رکھی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اب تک جن سرکاری اسکولوں کو فعال نہیں بنایا جا سکا ہے انہیں جلد از جلد فعال بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسکولوں پر عوام کے اعتماد کیلیے ضروری ہے کہ سرکاری ملازمین بھی اپنے بچوں کا داخلہ ان اسکولوں میں کروائیں ۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو مزید ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر ڈویژن کے ایسے گرلز اسکولز جن میں واش روم کی سہولیات نہیں ہیں انہیں ڈسٹرکٹ اے ڈی پی میں شامل کرانے کیلیے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو لکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈمیں کام کرتے ہوئے ہر نئے دن کے ساتھ نئے مسائل کا سامنا رہتا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان تمام چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے اپنے اہداف حاصل کریں اور اپنے فرائض احسن طریقے سے سرانجام دیں ۔انہوں نے بہترین کارکردگی دکھانے والے ٹیچرز کو سراہنے کا سلسلہ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کی کارکردگی بہتربنانے کیلیے ضروری ہے کہ جزا و سزا کی روایت ڈالی جائے اور بہتر کارکردگی کے حامل اساتذہ کو ماڈل بنا کر پیش کیا جائے اور انہیں تعریفی اسناد و تحائف بھی دیے جائیں جس سے دیگر اساتذہ بھی رغبت پا سکیں ۔