قندیل بلوچ قتل کیس: مرکزی ملزم کو عمر قید کی سزا، مفتی قوی بری

507

عدالت نے معروف ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مقدمے میں نامزد مفتی عبدالقوی کو بری جبکہ قندیل بلوچ کے بھائی وسیم کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

آج ملتان کی ماڈل کورٹ میں قندیل بلوچ قتل کیس سماعت جج عمران شفی کی سربراہی میں ہوئی جس میں تمام نامزد ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے کیس کے مرزی ملزم وسیم کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے دیگر ملزمان کو بری کردیا۔

واضح رہے کہ ماڈل کو 15 جولائی 2016 کو مظفر گڑھ میں ان کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کر دیا تھا۔ اس کیس کی کُل 152 سماعتیں ہوئیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ گزشتہ روز ماڈل کورٹ نے مقدمہ میں نامزد ملزمان کے وکلا اور پراسیکوشن کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں:‏ قندیل قتل کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا

مرکزی ملزم وسیم

قندیل بلوچ کے بھائی وسیم نے اسپیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں اعتراف جرم کیا تھا، بعدازیں مقتولہ کے والدین نے بیٹے کو معاف کرتے ہوئے ملزم وسیم کی رہائی کے لیے درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس:والدین نے بیٹےکو معاف کر دیا

کیس میں بری ہونے والے ملزمان میں مفتی عبدالقوی سمیت اسلم شاہین، عارف، ظفر، حق نواز اور عبدالباسط شامل ہیں۔ عدالت نے مفتی عبدالقوی سمیت دیگر ملزمان کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بری کردیا ہے۔

مقدمے میں نامزد مفتی عبدالقوی

مفتی عبدالقوی کا کہنا ہے کہ کیس میں ہمارے خلاف کوئی شہادت نہیں ملی اس لیے عدالت نے بری کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ “مجھے رویت ہلال کمیٹی والا منظر یاد آرہا ہے جس میں ہم اعلان کرتے تھے کہ چاند کی کوئی شہادت نہیں ملی لہٰذا کل چاند نہیں ہے۔ آج ویسا ہی ہوا کہ پورے پاکستان کی 22 کروڑ عوام میں سے کسی نے شہادت نہیں دی کہ میں نے قندیل بلوچ کے قتل کا حکم دیا۔”

مفتی عبدالقوی نے مزید کہا ہے کہ آج حق اور حقیقت کی فتح ہے۔ آج کا دن تاریخی طور پر یاد رکھا جائے گا۔

عدالت نے مفتی عبدالقوی کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست خارج کردی تھی جس کے بعد مفتی عبد القوی احاطہ عدالت سے فرار ہوگئے تھے تاہم پولیس نے انہیں ملتان سے جھنگ جاتے ہوئے ہائی وے سے گرفتار کرلیا تھا۔