جسٹس  قاضی فائز عیسیٰ کیس ہمارے لیے بھی بے چینی کا باعث ہے،سپریم کورٹ

229

جسٹس عمر عطا بندیال کاجسٹس فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے دوران کہنا تھا کہ یہ کیس صرف بار ایسوسی ایشنزنہیں بلکہ ہمارے لیے بھی بے چینی کا باعث ہے،ہم جو بھی کریں گے قانون و آئین کے مطابق کریں گے

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 9 رکنی فل کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ قاضی فائز عیسی کے وکیل منیر اے ملک نے خرابی صحت کی بنا پر التواکی درخواست دائر کی جبکہ جسٹس منصور علی شاہ بھی چھٹی پر ہونے کے باعث غیر حاضر تھے۔

سپریم کورٹ نے درخواستوں پر وزیراعظم اور صدر مملکت سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ درخواستوں میں اہم قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں،یہ کیس صرف بار ایسوسی ایشنزنہیں بلکہ ہمارے لیے بھی بے چینی کا باعث ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیس میں جسٹس افتخار محمد چودھری کے فیصلہ پرانحصار کیا گیا ہے، ہم جو بھی کریں گے قانون و آئین کے مطابق کریں گے، لمبی مدت کے لیے التوا نہیں دیں گے۔

سپریم کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو روسٹرم پر بلاتے ہوئے کہا کہ عامر رحمان ہم اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کررہے ہیں، بہتر ہوگا کہ آئندہ سماعت سے ہفتہ پہلے جواب جمع کروائیں۔عامر رحمان نے کہا کہ درخواست گزار دلائل دیں ہم تحریری طور پر دلائل دیں گے۔ سپریم کورٹ نے وزیر قانون فروغ نسیم، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اورسپریم جوڈیشل کونسل سے بھی جواب طلب کرلیا۔