آج کے ماحول میں آزادی سے کوئی بات نہیں کر سکتا،جسٹس فائز عیسیٰ

295

سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج کل کے ماحول میں آزادی سے کوئی بات بھی نہیں کر سکتے، ملک کہاں تھا اور کہاں پرلا کے کھڑا کر دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جنگلات کی ملکیت کے دعوی داروں کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزاروں نے کیس کی سماعت کے دوران کسی سطح پراپنا حق نہیں مانگا۔

دوران سماعت قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کو اس کیس میں نظرثانی کے لئے آناچاہیے تھا کہ درخواست گزاروں کا حق دعوی نہیں بنتا،حکمران دیگر مسائل میں الجھے ہوئے ہیں اصل مسئلہ ماحول کا تحفظ ہے، جنگلات کا تحفظ آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لئے ضروری ہے، جنگلات کاٹنے والے لوگ نسلوں کو قتل کر رہے ہیں۔

قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں کم جنگلات رہ گئے انھیں بھی ویران کیا جا رہا ہے، خیبر پختونخوا میں سڑک کنارے 3 درخت لگا کر ڈرامہ کیا جا رہا ہے، کوئی بھی درختوں کے تحفظ کے لئے مخلص نہیں، جنگلات سے متعلق تمام قوانین کرپشن کے تحفظ کے لئے بنائے گئے،اتنا اہم قانون آرڈیننس کے ذریعے کیوں لایا گیا؟۔

انہوں نے کہا کہ ڈکٹیٹر کے قانون کو کوئی چھونے کے لئے تیار نہیں، ایک آمر آکر دو منٹ میں پارلیمنٹ کو اڑا دیتا ہے، آج کل کے ماحول میں آزادی سے کوئی بات بھی نہیں کر سکتے، ملک کہاں تھا اور کہاں پرلا کے کھڑا کر دیا گیا ہے۔