میانمر میں 6 لاکھ روہنگیا افراد کونسل کشی کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ

194
راکھین: میانمر کی فوج اور پولیس مختلف ہتھکنڈوں سے روہنگیا مسلمانوں کو خوف زدہ کررہی ہے
راکھین: میانمر کی فوج اور پولیس مختلف ہتھکنڈوں سے روہنگیا مسلمانوں کو خوف زدہ کررہی ہے

 

نیو یارک (انٹرنیشنل ڈیسک) میانمر میں نسل کشی سے متعلق تحقیقات کرنے والے اقوامِ متحدہ کے مشن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ راکھین میں باقی رہ جانے والے روہنگیا مسلمان اب بھی نسل کشی کے سنگین خطرے کا شکار ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے تفتیشی مشن نے پیر کے روز ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ میانمر کی فوج کی وجہ سے ملک چھوڑ کر جانے والے 10 لاکھ سے زائد افراد اب ممکنہ طور پر وطن واپس نہیں آئیں گے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمر کی ریاست راکھین میں رہنے والے 6 لاکھ روہنگیا اب بھی بگڑتے ہوئے افسوسناک حالات میں رہنے پر مجبور ہیں۔ رپورٹ کے مطابق میانمر اپنے نسل کشی کے ارادوں کو جاری رکھے ہوئے ہے جس کے باعث راکھین میں باقی بچ جانے والے روہنگیا افراد نسل کشی کے سنگین خطرے کا شکار ہیں۔ یہ میانمر میں نسل کشی کی تحقیقات کرنے والی اقوامِ متحدہ کی تفتیشی کمیٹی کی حتمی رپورٹ ہے، جسے آج جنیوا میں واقع اقوامِ متحدہ کے دفتر میں جمع کرایا جائے گا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میانمر اپنے غلط کاموں کی تردید کرتے ہوئے اپنے خلاف ثبوتوں کو ضائع کرتا رہا ہے۔ میانمر وہ زمینیں ضبط کر رہا ہے جہاں سے روہنگیا افراد کو بے دخل کیا گیا تھا۔ اقوامِ متحدہ کے تفتیش کاروں کے مطابق روہنگیا مسلمان غیر انسانی ماحول میں رہ رہے ہیں۔ ان کی 40 ہزار تعمیرات 2017ء کے کریک ڈاؤن کے دوران تباہ کر دی گئی تھیں۔ اقوامِ متحدہ کے مشن نے سیکورٹی کونسل سے سفارش کی ہے کہ وہ میانمر کا مقدمہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کو بھجوائے اور اس پر ایک ٹریبونل تشکیل دیا جائے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے تفتیش کاروں کے پاس ایسے 100 عہدے داروں کی فہرست ہے جو نسل کشی، انسانی اور جنگی جرائم میں ملوث رہے ہیں۔ رپورٹ میں ان افراد کے نام ظاہر نہیں کیے گئے تاہم گزشتہ سال فیکٹ فائنڈنگ مشن نے آرمی آپریشن کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے اس کا ذمے دار فوج کے 6 اعلیٰ افسران کو قرار دیا تھا جن میں میانمر کے آرمی چیف من آنگ لنگ بھی شامل تھے۔