پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا قبضہ چھڑانے کیلیے تیار ہیں، بھارتی آرمی چیف

124

 

نئی دہلی(خبر ایجنسیاں)مودی سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے اسٹیٹس تبدیل کرنے کے بعد بھارتی آرمی چیف کی گیدڑ بھبکیاں بھی جاری ہیں، کنٹرول لائن کی خلاف ورزی پرپاک فضائیہ کے جانبازوں سے اپنے طیارے تباہ کرانے والے آزاد کشمیر پر قبضے کے دعوے کرنے لگے ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق ایک بیان میں بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے کہا ہے کہ بھارتی فوج آزاد کشمیر میں فوجی کارروائی کے لیے تیار ہے۔ فوجی کارروائی کا فیصلہ سیاسی حکومت نے کرنا ہے۔واضح رہے کہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی اپنے ایک بیان میں ہرزا سرائی کی تھی کہ پاکستان سے مذاکرات مقبوضہ پرنہیں آزاد کشمیر پرہوسکتے
ہیں۔دوسری جانب مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو اپنے براہ راست کنٹرول میں لینے اور مقبوضہ خطے کو 2 حصوں میں منقسم کرنے کے بعد لداخ اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے درمیان سرکاری املاک کی تقسیم کا عمل شروع کردیا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے لداخ اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے درمیان ملکیت کی تقسیم کے لیے 3 رکنی مشاورتی کمیٹی قائم کردی ہے۔ 31 اکتوبر2109ء کو لداخ اور مقبوضہ جموں وکشمیر پر مشتمل 2 الگ الگ اکائیاں بھارت کے براہ راست انتظامی کنٹرول میں آجائیں گی۔ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ سابق بھارتی سیکرٹری دفاع سنجے مشرا، سابق آئی اے ایس افسر ارون گویل اور انڈین سیٹیزن آڈٹ سروس کے سابق افسر گری راج پرساد کو کمیٹی کا رکن مقرر کیا گیا ہے۔ بھارتی حکام کے مطابق تقسیم میں وسیع انتظامی اور اقتصادی معاملات طے کیے جائیں گے، ملکیت کی تقسیم میں آبادی کے تناسب سے ریاستی محکموں، اسلحہ، پولیس کے دستوںکے لیے گولہ بارود،گاڑیوں اور بنیادی ڈھانچے و دوسرے وسائل کی تقابلی تقسیم شامل ہے۔
بھارتی آرمی چیف