نواز شریف سے سمجھوتے کیلیے شاہد خاقان سے خط تحریر کرو انے کا انکشاف

100

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق وزیراعظم نواز شریف کی گرفتاری کے بعد سے ہی ڈیل کی خبریں گردش کرنے لگی تھیں جن میں حال ہی میں اضافہ ہوا۔ ایسے میں ڈیل کی حقیقت سے متعلق خاتون صحافی غریدہ فاروقی نے کچھ معلومات حاصل کیں جنہیں اْنہوں نے اپنے حالیہ کالم میں تحریر کیا۔ غریدہ فاروقی نے اپنے کالم میں لکھا کہ ہر بار کی بات چیت میں کلیدی کردار شہباز شریف کا رہا۔اسی طرح ہر بار کی ناکامی میں بھی نام شہباز شریف کا ہاتھ رہا۔ نواز شریف تو شہباز شریف پر اعتماد کر لیتے لیکن مریم نواز تیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس بار شہباز شریف نے ایک نیا گْر آزمایا اور اپنے دوست اور نواز شریف کے انتہائی قابلِ اعتماد شاہد خاقان عباسی کے ذریعے نواز شریف کو سمجھوتے پر راضی کرنے کے لیے ایک خط تحریر کروایا۔شاہد خاقان عباسی کو یہ خط تحریر کرنے کا پیغام دینے میں تین اہم ترین لیگی رہنما سرکردہ تھے جن میں سے ایک کا تعلق لاہور سے ہے۔ وہ کئی بار عمران خان کو انتخابات میں شکست بھی دے چکے ہیں۔ دوسرے رہنما کا تعلق سیالکوٹ سے ہے اور تیسری اہم رہنما ایک خاتون تھیں جنہیں بیک وقت مریم نواز اور شہباز شریف دونوں کا اعتماد حاصل ہے۔ شاہد خاقان عباسی چونکہ نواز شریف کے انتہائی قریبی ہیں، نواز شریف نے وزارت عظمیٰ سے نا اہلی کے بعد خود ان کا نام اگلے وزیر اعظم کے طور پر منتخب کیا، دھیمے مزاج کے مفاہمانہ طبیعت رکھنے والے شاہد خاقان عباسی کو پیغام رسانی کے لیے اسی لیے منتخب کیا گیا کہ نواز شریف کے ساتھ ساتھ مریم نواز بھی اعتماد اور اعتبار کر سکیں۔ایک خبر یہ بھی ہے کہ اس بار کے ڈیل پیکیج میں شہباز شریف کے ساتھ شاہد خاقان عباسی کا نام بھی شامل ہے کہ شاید کسی اہم ذمہ داری کے لیے قرعہ فال ان کے نام کا بھی نکل سکتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کے ذریعے پیغام رسانی کر کے نواز شریف کو یہ بھی پیغام پہنچایا گیا کہ اس بار صرف شہباز شریف ہی نہیں بلکہ پارٹی کے دیگر رہنما بھی ڈیل، سمجھوتے یا بات چیت کے حامی ہیں۔اور اس کی واضح مثال گذشتہ کچھ دنوں میں کْھل کر سامنے بھی آ گئی جب مسلم لیگ ن میں دو دھڑے کْھل کر سامنے آ گئے۔ مسلم لیگ میں ایک دھڑا ایک ڈیل ایگزٹ کا حامی اور دوسرا دھڑا نو ڈیل نو ایگزٹ کا حامی ہے۔ اس سے پہلے کہ ماضی قریب میں ڈیل کو لے کر ن لیگ میں اتنی واضح دراڑ دیکھنے میں نہیں آئی۔ وجہ وہی ہے کہ ایک ایک کر کے نون لیگ کے سرکردہ رہنما احتساب کے عتاب کا شکار ہوئے ہیں۔صفِ اول کی آدھی سے زائد قیادت جیلوں میں ہے یا مقدمات کا شکار ہے۔ ایسے میں جو باقی ماندہ ہیں وہ اپنے سیاسی مستقبل کے حوالے سے اب غیریقینی صورت حال کا شکار ہیں خاص طور پر مریم نواز کی دوبارہ گرفتاری کے بعد سے۔ اب ڈھکے چھپے انہیں بھی احساس ہو گیا ہے کہ حالات بہت زیادہ بدل چکے ہیں اور اگر کہیں کوئی امکانات باقی بھی تھے تو اب معدوم ہو چکے۔
شاہد خاقان کا خط