کراچی میں بحریہ ٹاؤن طرز کے منصوبے شروع کیے جائیں، ظفر احسن

211

کراچی(رپورٹ : محمد انور)سندھ بلڈنگز کنٹرول اتھارٹی ( ایس بی سی اے ) کے ڈائریکٹر جنرل ظفر احسن نے کہا ہے کہ ” کراچی میں پورشن کا کوئی ایشو نہیں ہے اور نہ ہی وہ غیر قانونی ہیں لیکن اگر ایک پلاٹ پر ملٹی اسٹوریز یونٹ بنائے جائیں گے تو وہ غیر قانونی ہیں اسے ہم ملٹی اسٹوریز میں شمار کرتے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک پلاٹ پر ایک کچن یا2 کچن کے ساتھ 3پورشن کوئی مسئلہ نہیں ہے ایک خاندان اس طرح کی تعمیرات کرسکتا ہے یہ قانون کے مطابق ہے مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب دو،دو40گز کے پلاٹوں پر ایک سے زئد خاندان 2اور3منزلہ مکانات بناکر رہنا شروع کردیں۔ظفر احسن نے بتایا ہے کہ انہوں نے ڈی جی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد عوام کی سہولیات کے لیے اقدامات کیے اور جس کے تحت چھوٹے مکانات کے نقشوں وغیرہ کی منظوری سمیت تمام امور ون ونڈو آپریشن کے ذریعے کیے جارہے ہیں۔اس مقصد کے لیے درخواست گزاروں کو ایس بی سی اے کے دفاتر کے چکر لگانے کی بھی ضرورت نہیں ہے بلکہ کمپیوٹرائز اپلیکشن کے تحت گھر بیٹھے ہی کام کراسکتے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے نے کہا ہے کہ پھیلتے ہوئے کراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی کا تقاضا ہے کہ یہاں بحریہ ٹاؤن جیسے منصوبے شروع کیے جانے چاہییں۔اندرون کراچی میں غیرقانونی ہائی رائز بلڈنگز اور دیگر عمارتوں کی تعمیرات کے خلاف ایس بی سی اے کارروائی کررہی ہے لیکن اتھارٹی کو بھی افرادی قوت کی کمی ہے۔ہم خلاف قانون تعمیرات کو مینوئل طریقے سے توڑتے ہیں۔ہمارے ڈیمالیشن اسکواڈ میں انہدامی کارروائی کرنے والے صرف 50 ، 54 لوگ ہیں۔ان میں سے بھی متعدد ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ چکے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل ظفر احسن نے کہا کہ کرپٹ عملے کے خلاف وہ خود سخت اقدامات کررہے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے نیب اور دیگر اداروں کے ساتھ تعاون کرنے اور مطلوبہ کاغذات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے نے بتایا ہے کہ ماضی میںہونے والی غیرقانونی تعمیرات اور تقرریوں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ بلند عمارتوں کی تعمیرات واٹر بورڈ اور دیگر یوٹیلیٹی کے اداروں کی این او سی سے مشروط کی جاچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعمیرات سے متعلق کسی کو بھی کوئی شکایت ہو یا مسائل کا سامنا کرناپڑے تو وہ مجھ سے دفتری اوقات میں ملاقات کرسکتے ہیں۔