امریکی کانگریس: سعودی عرب سے دفاعی معاہدہ معطل

372
مکہ مکرمہ: سعودی حکام اور خدام مختلف ممالک سے آنے والے زائرین کا استقبال کررہے ہیں
مکہ مکرمہ: سعودی حکام اور خدام مختلف ممالک سے آنے والے زائرین کا استقبال کررہے ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی کانگریس نے سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت کا ایک معاہدہ معطل کر دیا۔ امریکی سینیٹ کے بعد ایوان نمایندگان نے بھی 8ارب ڈالر مالیت کے اس معاہدے کے خاتمے کے حق میں ووٹ دیا۔ ایوانِ نمایندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت کرتے ہوئے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کی 3قراردادیں منظور کرلی ہیں۔ ایوانِ نمایندگان نے بدھ کے روز سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو 8 ارب 10 کروڑ ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کی مخالفت میں کثرت رائے سے ووٹ دیا۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق کانگریس میں قراردادیں منظور ہونے کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ امریکی صدر اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کانگریس کے اس فیصلے کو ویٹو کر دیں گے۔ واضح رہے کہ کانگریس ارکان کی اکثریت سعودی صحافی جمال خاشق جی کے قتل میں مبینہ طور پر سعودی حکومت کے ملوث ہونے کی وجہ سے سعودی عرب سے خائف ہیں۔ اسی لیے انہوں نے امریکی صدر کی جانب سے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کے لیے 3 قراردادیں منظور کی ہیں۔ اس موقع پر ایوان کے ریپبلکن رکن نے قراردادوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی حدود سے تجاوز کر رہا ہے، ایسے وقت میں ان قراردادوں کا منظور ہونا خطرناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران مشرق وسطیٰ میں اپنی دہشت پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر ہم نے اس کو کامیاب ہونے کی اجازت دے دی، تو دہشت گردی اور عدم استحکام بڑھے گا، اور ہمارے اسرائیل جیسے اتحادیوں کو خطرات لاحق ہوں گے۔ امریکی ایوانِ نمایندگان کے ڈیمو کریٹ ارکان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں یمن میں کیا چل رہا ہے، امریکا کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ اس بارے میں کوئی موقف لے۔ واضح رہے کہ رواں سال مئی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کے تناظر میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو 8 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سینیٹ میں 7 ری پبلکن ارکان نے بھی صدر ٹرمپ کی پالیسی کے خلاف ووٹ دیا تھا۔