ٹرمپ انتظامیہ نے تارکین وطن کی عارضی پناہ کا سلسلہ بند کردیا

113

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکانے جنوبی سرحد پر میکسیکو سے آنے والے تارکین وطن کو عارضی پناہ دینے کا سلسلہ بند کرنے کا اعلان کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق امریکی محکمہ انصاف اور وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کا اعلان کیا گیا۔ 58 صفحات پر مشتمل دستاویز ات میں کہا گیا کہ اقدام کا تعلق پناہ کے خواہشمند افراد سے ہوگا، جنہیں امریکا کے علاوہ پناہ مل سکتی تھی۔ اٹارنی جنرل ولیم بر کے مطابق میکسیکو سرحد پر پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جب کہ ان میں سے چند ہی پناہ کے کوائف پر پورا اترتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ پناہ کی خواہش رکھنے والے زیادہ تر افراد امیگریشن نظام پر بوجھ بنتے ہیں۔دوسری جانب واشنگٹن میں مرکز برائے ترقی سے تعلق رکھنے والے امیگریشن ماہر ٹام جویز کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کو پزیرائی نہیں مل سکتی۔ اسے عدالتوں کی جانب سے فوری حکم امتناع دے دیا جائے گا۔ پناہ کے خواہش مندوں کو امیگریشن حکام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے ثابت کرنا پڑے گا کہ انہیں آبائی ملک، امریکا اور کسی تیسرے ملک نے قبول نہیں کیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ترک وطن اور پناہ دینے کی پالیسیوں پر امریکا نے گوئٹے مالا اور میکسیکو سے مذاکرات کیے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وسط امریکی ممالک اور امریکا میں پناہ گزینوں کی حفاظت کا معیار بہت مختلف ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین نے بھی نئے امریکی قانون پر تشویش کا اظہار کیا۔