سربرنیتسا قتل عام کا زخم بھرنا تاریخ کے بس میں نہیں‘اردوان

568
بوسنیا: سربرنیتسا قتل عام میں شہید کیے گئے 33 مسلمانوں کی باقیات سانحے کی چوبیسویں برسی پر دفن کی جارہی ہیں
بوسنیا: سربرنیتسا قتل عام میں شہید کیے گئے 33 مسلمانوں کی باقیات سانحے کی چوبیسویں برسی پر دفن کی جارہی ہیں

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اِردوان نے کہا ہے کہ سربرنیتسا قتل عام ایسا زخم ہے جسے بھرنا تاریخ کے بس کی بات نہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر اِردوان نے بوسنیا میں ہونے والے قتل عام کو 24 برس مکمل ہونے کے موقع پر ٹوئٹر پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ یورپ کے وسط میں 8372 مسلمانوں کا ناحق خون بہایا گیا، جسے بھولنا نا ممکن۔ آج اس سانحے کی یاد میں ترک حکومت اور عوام بوسنیائی عوام کے دُکھ درد میں برابر کے شریک ہیں اور مرحومین کی مغفرت کے لیے دعا گو ہیں۔ واضح رہے کہ 24 برس قبل قتل عام کا نشانہ بننے والوں میں سے 33 مسلمانوں کی باقیات برآمد ہوئی تھیں، جن کی گزشتہ روز بوسنیا میں تدفین کی گئی۔ دوسری جانب سربرنیتسا نسل کشی کو 24 برس مکمل ہونے کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ یورپی تاریخ میں اس المناک اور دردناک دورانیہ سے منکر نہیں ہونا چاہیے اور اسے فراموش نہیں کیا جا نا چاہیے۔ وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دوسری جنگ ِ عظیم کے بعد رونما ہونے والے انسانی المیے جس میں 8 ہزار 372 بوسنیائی شہریوں کا قتل عام ہوا تھا، کے حوالے سے ایک تحریری بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں ن ے کہا کہ امریکی عوام مسلمانوں کی خونخوار طریقے سے نسل کشی کے واقعے کی یاد میں بوسنیائی عوام کے شانہ بشانہ ہیں۔