ٹیکسوں کی بھر مار سے پتہ چلتا ہے ک ملک میں آئی ایم ایف کی حکومت ہے، فاروق شیخانی

605

 

حیدرآباد (کامر س ڈیسک ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد فاروق شیخانی نے کہا ہے کہ حکومت نے گذشتہ ایک ماہ کے دوران صنعت و تجارت پر ٹیکسوں کی بھرمار، گیس، بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات پر آئے روز اضافے نے معیشت کا پہیہ جام کر کے رکھ دیا ہے اور ہر جانب احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، ٹیکسٹائل اور دھاگے کی صنعت سے وابستہ لوگوں نے اپنی صنعتیں بند کردی ہیں اور تاجر حضرات نے بھی ہڑتال کی کال دے دی ہے۔ گیس کی بے پناہ قیمتوں میں اضافے سے حیدرآباد کی چوڑی کی صنعت سے متعلق 70 فیصد کارخانے بند ہوگئے ہیں جن سے دو لاکھ خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے۔ ملک میں گذشتہ ایک سالہ حکومت کے دوران متعدد بار ٹیکسوں کی شرحوں میں اضافہ اور نئے ٹیکسوں کے نفاذ نے نہ صرف صنعت و تجارت کو ناکام کردیا بلکہ اِس کا براہِ راست اَثر عام عوام پر پڑ رہا ہے جس سے اُن کی قوت خرید جواب دے گئی ہے اور نتیجتاً صنعتکاروں میں اپنے اہداف کے مطابق مصنوعات کی تیاری میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ دوسری جانب تاجروں اور صنعتکاروں کی جانب سے توجہ دِلانے پر اُن کے ساتھ وزراء کا سخت رویہ اپنانے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ملک پر کسی غیر ملکی طاقت نے قبضہ جمالیا ہے اور آئی ایم ایف براہِ راست پاکستان پر حکمرانی کررہا ہے جو اُس کے آئے روز کے بیانات سے ظاہر ہے اِس کی تازہ مثال آئی ایم ایف کے پے رول پر موجود ایک مشیر کے تحفظات پر وفاقی وزیر حماد اظہر سے 24 گھنٹوں میں وزارتِ خزانہ کا قلمدان واپس لے لیا گیا ہے اور آئی ایم ایف نے جون 2020 تک ڈالر کی قیمت 172.53 روپے ہونے کی پشگوئی کردی ہے جس سے رواں سال 18 فیصد مہنگائی بڑھنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔ وہ پاکستانی عوام کو غلام سمجھ کر اُن پر حکمرانی کر رہے ہیں۔ ٹیکسوں کی بھرمار سے کشمیر میں راجہ ہری سنگھ کی جانب سے کشمیری عوام پر ٹیکسوں اور مظالم کی یاد تازہ کردی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ انڈسٹری کی بندش سے لاکھوں خاندانوں کی روزی وابستہ ہے اور اِن کے بند ہونے سے یہ لوگ فاقہ کشی کا شکار ہوجائیں گے۔ اُنہوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی سے ملکی و قومی مفاد میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اِن سخت ترین اقدام پر نظر ثانی کریں، اسٹیک ہولڈرز سے سرجوڑ کر بیٹھیں اور سخت فیصلے اور ٹیکسوں کی بھرمار سے صنعت و تجارت کو تباہ کرنے کے بجائے کوئی درمیانی راہ تلاش کریں جس سے صنعت و تجارت خوش اسلوبی سے اپنے پائوں پر کھڑی رہے اور معیشت کو نقصان نہ پہنچے ورنہ اِس پُر خطر فضاء میں نقصان کے علاوہ ملک کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا اور معاشی حالات خراب سے خراب تر ہوتے چلے جائیں گے، کرپشن کے پیسے نکالنے کی آڑ میں عوام پر بے پناہ ٹیکسز عائد کردینا ناانصافی ہے۔ جبکہ حکومت کرپشن کا فیصلہ وصول کرنے میں ابھی تک ناکام ہی رہی ہے اور بزنس کمیونیٹی اور عوام پر بے جا ٹیکسز لگادیئے گئے ہیں جس سے عوام کی قوت خرید ختم ہوتی جارہی ہے۔