ترکی: 122 مشتبہ افراد کی گرفتاری کا حکم‘ ملک بھر میں چھاپے

263

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکی میں حکام نے مزید 122 مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق استنبول، ازمیر اور قونیا کے دفتر استغاثہ کے مطابق مذکورہ مشتبہ افراد 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث تھے۔ ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے اناطولیہ کے مطابق پولیس نے ان افراد کو گرفتار کرنے کے لیے ازمیر سمیت 17 دیگر صوبوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ 122افراد میں 40 حاضر سروس فوجی بھی شامل ہیں جبکہ کچھ کو ماضی میں فوج سے نکالا جا چکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آخری خبریں آنے تک ان میں سے 41 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اناطولیہ کے مطابق انتظامیہ کو یقین ہے کہ مشتبہ افراد سے گولن تحریک کے ارکان نے فون کے ذریعے رابطے کیے ہیں۔ انقرہ حکام کا الزام ہے کہ جولائی 2016ء میں صدر رجب طیب اِردوان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش امریکا میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے فتح اللہ گولن نے تیار کی تھی۔ گولن 1999ء سے امریکی ریاست پنسلوینیا میں مقیم ہیں۔ دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے گرفتاریاں اور مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن انتقامی سیاست کا حصہ ہے اور اس دوران مشتبہ افراد کو قانونی حق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کو تقریباً 3 سال مکمل ہو چکے ہیں اور اب تک 77 ہزار سے زائد افراد کو اس سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں جیل بھیجا جا چکا ہے۔ علاوہ ازیں سول اور ملٹری سروس کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ ملازمین کو نوکریوں سے بھی نکال دیا گیا ہے۔