(بچیوں کی تربیت(نیلم حمید

240

اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہمیں دنیا میں ایک خاندان کا حصہ بنایا ہے۔ کنبے کی محبت دنیا کا طاقت ور ترین رشتہ ہے اور یہ زندگی اسی طرح سے رواں دواں ہے۔
اللہ تعالیٰ نے بیٹیوں کو رحمت قرار دیا ہے۔ آج کی دنیا میں مشاہدہ ہے کہ لڑکوں سے زیادہ لڑکیاں کام آتی ہیں اور بڑھاپے کا سہارا زیادہ تر لڑکیاں ہی ہوتی ہیں۔
بچیوں کے ساتھ ہمیشہ شفقت، محبت اور نرمی کا برتاؤ کرنا چاہیے اور حسبِ ضرورت و حیثیت ان کی ضروریات پوری کرکے خوش رکھنے اور اطاعت و فرماں برداری کے جذبات ابھارنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ لڑکیوں کو پاکیزہ تربیت سے آراستہ کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو وقف کردینا چاہیے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’باپ اپنی اولاد کو جو کچھ دے سکتا ہے اس میں سب سے بہتر عطیہ اولاد کی اچھی تعلیم و تربیت ہے۔‘‘
لڑکیاں بہت سے خاندانوں میں مظلوم و مقہور ہوکر زندگی گزارتی ہیں اور ان کے واجب حقوق بھی پامال کردیے جاتے ہیں۔ ضروری ہے کہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک اور اچھا برتاؤ کیا جائے اور انہیں حقیر نہ سمجھا جائے۔ بیٹوں اور بیٹیوں کے ساتھ یکساں محبت کا اظہار کرنا چاہیے۔
حدیث میں ہے کہ جب کسی کے یہاں لڑکی پیدا ہوتی ہے تو خدا اس کے یہاں فرشتے بھیجتا ہے جو آکر یہ کہتے ہیں ’’اے گھر والو! تم پر سلامتی ہو‘‘۔ وہ لڑکی کو اپنے پروں کے سائے میں لے لیتے ہیں اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ کمزور جان ہے، جو ایک کمزور جان سے پیدا ہوئی، جو اس بچی کی نگرانی اور پرورش کرے گا قیامت تک خدا کی مدد اس کے شاملِ حال رہے گی۔‘‘
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’ایک دن ایک عورت اپنی دو بچیوں کو لیے میرے پاس آئی اور اس نے کچھ مانگا۔ میرے پاس کھجوریں تھیں، وہ میں نے اُس کے ہاتھ پر رکھ دیں۔ اس عورت نے کھجور کے دو ٹکڑے کیے اور آدھی آدھی دونوں بچیوں میں بانٹی اور چلی گئی، تو اس وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھر پر تشریف لائے، میں نے آپؐ کو یہ ماجرا سنایا۔ آپؐ نے سن کر فرمایا کہ جو شخص بھی لڑکیوں کی پیدائش کے ذریعے آزمایا جائے اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے، اور اس آزمائش میں کامیاب ہو تو یہ لڑکیاں اس کے لیے قیامت کے دن جہنم کی آگ سے ڈھال بن جائیں گی۔‘‘
علامہ اقبال کہتے ہیں کہ عورت کی ذمے داریوں میں اہم ترین ذمے داری بچیوں کی انتہائی خوش دلی، روحانی مسرت اور دینی احساس سے تربیت و پرورش ہے۔ اور اس کے صلے میں خدا سے بہشتِ بریں کی آرزو کیجیے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکیوں کی پرورش کرنے اور خیر خبر رکھنے والے کو بشارت سنائی کہ ایسا شخص دوزخ سے محفوظ رہے گا اور لڑکیوں کی خدمت اس کے لیے دوزخ سے بچانے کے لیے آڑ بن جائے گی۔ اپنی لڑکی ہو یا کسی دوسرے مسلمان کی یتیم بچی۔۔۔ ان سب کی پرورش کی یہی فضیلت ہے۔ لہٰذا پاکیزہ معاشرے کی تعمیر کے لیے ضروری ہے کہ لڑکیوں کو زیادہ سے زیادہ پاکیزہ تعلیم و تربیت سے آراستہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ماں باپ کا فرض ہے کہ وہ اپنی بچیوں کو دینی احکام اور تہذیب سکھائیں اور اسلامی اخلاق سے آراستہ کریں، ان کی اصلاح کریں اور ان کی ہمت بڑھانے کے لیے ان کی معمولی اچھائیوں کی بھی دل کھول کر تعریف کریں، ہمیشہ ان کا دل بڑھانے اور ان میں خوداعتمادی اور حوصلہ پیدا کرنے کی کوشش کریں تاکہ یہ کارگہِ حیات میں اونچے سے اونچا مقام حاصل کرسکیں۔

حصہ